خزائن القرآن |
|
وقوعِ قیامت کے عجیب و غریب دلائل تو میں نے جس آیت کو پیش کیا ہے اس سے میں وجوبِ قیامت پر دلائل پیش کرتا ہوں جو میں نے اپنے شیخِ اوّل حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے سنے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ تمام دنیا کے سائنس دان اور کفار و مشرکین بھی اس وقت بیٹھے ہوتے تو قیامت کے وقوع کو تسلیم کر کے اُٹھتے۔ ایک مشرک اور کافر شخص جس کا نام عاص ابن وائل تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر ہوا اور ایک پرانی ہڈی کو ہاتھ سے مل کر ہواؤں میں اُڑا دیا۔ پھر سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو چیلنج کیا کہ کیا اس بوسیدہ ہڈی کو جس کو میں نے مل کر فضاؤں میں اُڑا دیا ہے کیا آپ کا خدا زندہ کر دے گا؟ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب سکھایا۔ پیغمبروں کا استاد اللہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی کہ اےنبی! اس ظالم کو بتا دیجیے قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وہ اللہ اسے زندہ کرے گا جس نے اسے پہلی بار پید اکیا ہے یعنی پہلی تخلیق کے وقت ان ہڈیوں کا وجود ہی نہ تھا اور زندگی سے کوئی تعلق ہی نہ تھا اور اب تو ایک بار پیدا ہونے کے بعد حیات سے ایک قسم کا تعلق پیدا ہوچکا ہے تو دوبارہ ان کو جمع کرکے ان میں حیات پیدا کرنا اللہ کے لیے کیا مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ماضی، حال اور استقبال کو خوب جانتا ہے۔ جہاں جہاں وہ بکھر جائے گا، منتشر ہوجائے گا خدا کے علم سے دور نہیں ہو سکتا۔ اب اس پر میرے شیخ کی تقریر سنیے۔ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اَوَ لَمۡ یَرَ الۡاِنۡسَانُ اَنَّا خَلَقۡنٰہُ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ یہ تخلیقِ اوّل کی شرح ہورہی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کافر کے اعتراض کا جواب دے رہے ہیں،یہ اللہ کا جواب ہے جس میں کوزہ میں سمندر بھرا ہوا ہے۔ انسان کس سے پیدا ہوتا ہے؟ منی سے! اور منی خون سے بنتی ہے اور خون غذاؤں سے بنتا ہے اور غذائیں سارے عالم میں منتشر ہیں۔ تو اوّل مرتبہ جب اللہ نے پیدا کیا تو انسان سارے عالم میں بکھرا ہوا تھا۔ اگر کسی انسان کا جز مدینہ شریف کی عجوہ کھجوروں میں ہے تو ا س کا باپ حج کرنے جائے گا تو وہی کھجور کھائے گا جس میں علمِ الٰہی میں اس کا ذرّہ رکھا ہوا ہے۔ اگر اس کے باپ کے خون کا کوئی ذرّہ کوئٹہ کی بکریوں میں ہے اور کوئٹہ کے پہاڑوں کی گھاس میں ہے تو کوئٹہ کی بکریوں کو وہ گھاس کھلائی جائے گی جس میں اس بندہ کے تخلیقی ذرّات ہیں۔ پھر وہ بکریاں کراچی یا حیدرآباد وغیرہ پہنچیں گی یا ان کا گوشت پہنچے گا اور اس گھاس اور تنکوں میں پوشیدہ اس بندہ کے تخلیقی ذرّات بکریوں کے ذریعہ اس کے باپ کے خون میں داخل ہوں گے جس سے وہ قطرۂ منی بنے گا جس سے اس بندہ کو پیدا کرنا ہے۔ اگر اس انسان کے تخلیقی