خزائن القرآن |
|
اگر اس معصیت کا تعلق کسی آدمی سے ہے تو توبہ کی چوتھی شرط یہ ہے کہ اہلِ حق کو اس کا حق واپس کرے یا اس سے معاف کرائے۔ یہ نہیں کہ مسجد کے وضو خانے سے گھڑی اُٹھا لی اور کہہ رہے ہیں کہ اللہ! میاں! معاف کر دو، آیندہ کبھی چوری نہیں کروں گا لیکن یہ سوئیٹزر لینڈ کی گھڑی ہے، سٹیزن ہے، یہ مجھے بہت اچھی معلوم ہوتی ہے، اس کو واپس نہیں کروں گا، اس بار معاف کر دو۔ تو ہرگز معافی نہیں ہو گی، مال واپس کرو۔ توبہ کی یہ چار شرطیں ہیں ،تین شرطیں اللہ کے حقوق ہیں اور چوتھی شرط بندوں کا حق ہے۔ ان شرطوں کے ساتھ توبہ کرنے سے آپ اللہ کے محبوب ہوجائیں گے۔آیتِ شریفہ میں دوبارہ یُحِبُّ نازل ہونے کا راز تو اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ کہ اللہ تعالیٰ محبوب رکھتے ہیں تَوَّابِیْنَکو اور محبوب رکھتے ہیں مُتَطَھِّرِیْنَ کو یعنی توبہ کرنے والوں کو بھی اللہ محبوب رکھتا ہے اور طہارت میں مبالغہ کرنے والوں، نجاستوں سے خوب احتیاط کرنے والوں کو بھی محبوب رکھتا ہے۔ عربی گرامر کے لحاظ سے یہاں عطف جائز تھا کہ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَالۡمُتَطَہِّرِیۡنَ دو بار یُحِبُّ نازل کرنا ضروری نہیں تھا مگر اس میں زبردست معنویت اور اللہ تعالیٰ کا زبردست پیار ہے کہ دوبارہ یُحِبُّکو داخل کیا۔ یہ حق تعالیٰ کے کلام کا کمالِ بلاغت ہے کہ محبت کی فراوانی اور دریائے محبت میں طغیانی کے لیے ایک یُحِبُّ کی نسبت تَوَّابِیْنَ کی طرف فرمائی کہ اللہ تَوَّابِیْن کو محبوب رکھتا ہے اور دوسرے یُحِبُّکی نسبت مُتَطَھِّرِیْنَ کی طرف فرمائی کہ اللہ مُتَطَھِّرِیْن کو بھی محبوب رکھتا ہے۔ اپنے بندوں کو توابیت اور متطہریت ان دو اداؤں پر ان کو اپنا محبوب بنانے کا عمل نازل کرتا ہوں۔ یہ وجہ ہے دوبار یُحِبُّنازل کرنے کی۔ سبحان اللہ! واہ رے محبوب تعالیٰ شانہ کیا شان ہے آپ کی!ایک مسئلۂ سلوک کا استنباط مُتَطَھِّرِیْنَ بابِ تفعل سے نازل فرمایا ۔ اس کے اندر ایک مسئلۂ تصوف بھی ہے جو حق تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا ہے۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ کسی تفسیر میں ہے یا نہیں لیکن سارے علماء اورمفسرین ان شاء اللہ! اس کو تسلیم کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الطَّاھِرِیْنَ نہیں فرمایا کہ ہم محبوب رکھتے ہیں پاک رہنے والوں کو بلکہ