خزائن القرآن |
|
اور میری نیکیوں کو ظاہر کر دیجیےاَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ اے اللہ !ہم لوگوں سے ایسے بڑے بڑے کام ہوجائیں کہ قیامت تک ان کا چر چا ہوتا رہے۔ وَاغْفِرْ لَنَا کی یہ تفسیر روح المعانی میں ہے۔کون سی جاہ محمود ہے؟ اب اگر کوئی کہے کہ نیکیوں کو ظاہر کرنے کی طلب تو حُبِّ جاہ ہے، تو یہ حُبِّ جاہ نہیں ہے۔ حُبِّ جاہ وہ ہے جو اپنے نفس کے لیے جاہ چاہے اور جو اللہ کے لیے چاہے کہ اللہ مخلوق میں ایسی عزت دے کہ جب میں بیان کروں تو سب لوگ سر آنکھوں پر رکھ لیں تو یہ طلبِ عزت برائے رب العزت ہے۔ جاہ وہ مذموم ہے جو اپنے نفس کی بڑائی کے لیے ہو۔ جو بڑائی اللہ کے لیے ہو وہ مذموم نہیں مثلاً ہم اچھا لباس اس لیے پہنیں کہ لوگ مولویوں کو حقیر نہ سمجھیں، چندہ مانگنے والا بھک منگانہ سمجھیں تو یہ بڑائی اللہ کے لیے ہے اور مطلوب ہے۔ پس جب وَاغْفِرْ لَنَا کہے تو دل میں نیت کر لیجیے کہ یا اللہ! میری برائیوں کو مخلوق سے چھپا دیجیے اور نیکیوں کو ظاہر کر دیجیے۔ اسی طرح جب وَاعْفُ عَنَّاکہے تو دل میں اللہ سے کہیں کہ اے اللہ! مجھے معاف کر دیجیے اور میرے گناہوں کے چاروں گواہوں کو مٹا دیجیے۔ اور آپ کا یہ وعدۂ مذکورہ حدیث میں بزبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہو رہا ہے۔ سفیر جو ہوتا ہے سلطانِ مملکت کا ترجمان ہوتا ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سفیر ہیں۔ آپ کا یہ فرما دینا کہ اللہ تعالیٰ گناہوں کے تمام نشانات کو مٹا دیں گے اور خود مٹائیں گے، اپنے بندوں پر فرشتوں کا بھی احسان نہیں رکھیں گےیہ گویا اللہ تعالیٰ کی رحمت کی ترجمانی ہے۔ رحمۃ للعالمین کی زبانِ مبارک ارحم الراحمین کی رحمتوں کی ترجمان ہے۔ اس کے بعد ہے وَارْحَمْنَا بس آج اسی مضمون کے لیے اتنی تمہید میں نے بیان کی کہ یا اللہ!ہم پر رحم فرمادیجیے۔ معافی اور مغفرت کے بعد رحم کے کیا معنیٰ ہیں؟ رحمت کی چار تفسیر ہیں جو حکیم الامت نے بیان کی جو شاید ہی آپ کسی کتاب میں پائیں گے۔ لہٰذا جب وَارْحَمْنَا کہے تو چار نعمتوں کی نیت کر لیجیے: ۱) توفیقِ طاعت: گناہوں سے طاعت کی توفیق چھین لی جاتی ہے ۔ گناہ کی نحوست سے عبادت میں جی نہیں لگتا اور گناہوں کے کاموں میں خوب دل لگتا ہے اس لیے گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے اور پھر عبادت و فرماں برداری کی توفیق نہیں ہوتی۔ ۲)فراخئ معیشت: روزی میں برکت ڈال دیجیے کیوں کہ گناہوں سے روزی میں برکت ختم ہوجاتی ہے، کماتا بہت ہے لیکن پورا نہیں ہوتا۔