خزائن القرآن |
|
ترجمہ: اور جب کہ اٹھارہے تھے ابراہیم (علیہ السلام) دیواریں خانہ کعبہ کی اور اسماعیل (علیہ السلام)بھی (اور یہ کہتے جاتے تھے کہ )اے ہمارے پروردگار یہ خدمت ہم سے قبول فرمائیے بلاشبہ آپ خوب سننے والے اور جاننے والے ہیں ۔ اے ہمارے پروردگار! ہم کو اپنا اور زیادہ مطیع بنالیجیے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک ایسی جماعت (پیدا)کیجیے جو آپ کی مطیع ہو اور (نیز) ہم کو ہمارے حج (وغیرہ) کے احکام بھی بتلادیجیے اور ہمارے حال پر توجہ رکھیے(اور) فی الحقیقت آپ ہی ہیں توجہ فرمانے والے، مہربانی کرنے والے ۔ اے ہمارے پروردگار!اور اس جماعت کے اندر ان ہی میں سے ایک ایسے پیغمبر بھی مقرر کیجیے جو ان لوگوں کو آپ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کریں اور ان کو (آسمانی)کتاب کی اور خوش فہمی کی تعلیم دیا کریں اور ان کو پاک کردیں بلاشبہ آپ ہی ہیں غالب القدرت، کامل الانتظام۔اصلاحِ قلب کی اہمیت اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے دو پیغمبروں یعنی سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام کا واقعہ بیان فرماتے ہیں۔ دیکھیے دل کی اصلاح جو ہے نہایت اہم چیز ہے۔ اگر دل کی اصلاح نہ ہو تو کعبہ شریف میں بھی مزہ نہیں آئے گا۔ اللہ کے گھر کا وہی مزہ لیتا ہے جو گھر والے سے محبت رکھتا ہے۔ آپ کسی کے گھر جائیں لیکن گھر والے سے محبت نہیں تو مزہ نہیں آئے گا۔ اس لیے میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایک شخص نے ایک بزرگ سے کہا کہ میں حج کرنے جا رہا ہوں، فرمایا: فرض حج کر لیا؟ عرض کیا جی ہاں کر لیا۔ تو اس بزرگ نے فرمایا کہ جس کے گھر جا رہے ہو کیا اس گھر والے سے تمہاری جان پہچان بھی ہے؟کہا: جان پہچان تو نہیں ہے، فرمایا کہ ایک سال میرے پاس رہ جاؤ۔ ایک سال کے بعد جب گئے تو اتنا مزہ آیا کہ دس بارہ جو حج کیے تھے اس کے سامنے کچھ نہیں تھے۔ جتنی زیادہ اللہ تعالیٰ کی معرفت اور محبت ہو گی اتنی ہی کعبہ شریف کی عظمت اور اس کا مزہ آئے گا۔