خزائن القرآن |
|
تزکیہ کی پہلی تفسیر فَاِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُطَھِّرُ قُلُوْبَ الصَّحَابَۃِ عَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ وَعَنِ الْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ ؎ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے دلوں کو پاک کرتے ہیں باطل عقیدوں سے اور غیراللہ کے ساتھ دل لگانے سے۔ شیخ اور مربی بھی علیٰ سبیل نیابت غیر اللہ سے دل لگانے سے پاک کرتا ہے۔ اصل تزکیہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے مگر نبوت ختم ہو چکی لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے نائبین یعنی اولیاء اللہ، مشایخ اور بزرگانِ دین علیٰ سبیلِ نیابت قیامت تک یہ فریضہ انجام دیتے رہیں گے اور باطل عقیدوں اور غیر اللہ سے دلوں کو پاک کرتے رہیں گے۔ خانقاہوں میں یہی کام ہوتا ہے۔تزکیہ کی دوسری تفسیر قلو ب کی طہارت کے بعد علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے نفوس کی طہارت بیان کی ہے فَاِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُطَھِّرُ نُفُوْسَ الصَّحَابَۃِ عَنِ الْاَخْلَاقِ الرَّذِیْلَۃِ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کے نفوس کو پاک کرتے ہیں گندے اخلاق سے۔ گندے اخلاق کیاہیں؟ مثلاً کبر ہے، عجب ہے، حرص ہے، غصہ ہے، شہوت ہے، نہ دیکھا حلال نہ دیکھا حرام، جہاں دیکھا نمکین چہرہ وہیں کھا لیا نمک حرام اور نمک حرامی شروع کر دی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کے نفوس کو اخلاقِ رذیلہ سے پاک کرتے تھے۔تزکیہ کی تیسری تفسیر فَاِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُطَھِّرُ اَبْدَانَ الصَّحَابَۃِ عَنِ الْاَنْجَاسِ وَ الْاَعْمَالِ الْقَبِیْحَۃِ صحابہ کے بد ن کو بھی پاک کرتے ہیں۔ کیسے؟ نجاستوں سے اپنے کو پاک رکھنا اور اعمالِ قبیحہ سے بچنا سکھاتے ہیں۔بعثتِ نبوت کا ایک اہم مقصد تزکیۂنفس ہے تو یہ شعبہ تزکیۂ نفس بغیر شیخ و مزکی کے ناممکن ہے۔ عادت اللہ یہی ہے۔ آپ اپنے اکابر کی تاریخ ------------------------------