خزائن القرآن |
|
اضافہ ہو گا اور سال میں عید اور بقر عید کے اجتماع کا حکم دے دیا تاکہ عاشقوں کی تعداد اور زیادہ بڑھ جائے اور زیادہ عاشق ایک دوسرے سے ملیں۔ اس لیے حکم دے دیا کہ ایک راستے سے جاؤ اور دوسرے راستے سے آؤ۔ اس سنّت کا راز ملا علی قاری نے شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ راستہ بدلنے میں ایک فائدہ تو یہ ہے کہ راستے میں قبرستان پڑیں گے اور مردوں کے لیے ایصالِ ثواب کی توفیق ہو جائے گی۔ جس سے مُردوں کو فائدہ ہو گا۔ دوسرے یہودیوں، نصرانیوں کے گھر پڑیں گے تو مسلمانوں کی تعداد دیکھ کر ان پر دہشت اور رعب طاری ہو گا۔ اور اس کے بعد اگر استطاعت ہو تو حج کا اجتماع فرض کر دیا کہ حرمین شریفین میں حاضری دو مَنِ اسۡتَطَاعَ اِلَیۡہِ سَبِیۡلًا حج کی فرضیت کا ایک راز عشاق کی بین الاقوامی ملاقات بھی ہے کہ ہر ملک کے اولیاء اللہ کی زیارت نصیب ہو جائے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ایک تو کعبہ کا اپنا نور ہے مگر کعبہ میں جو اولیاء اللہ ہوتے ہیں ان کا نورِ باطن بھی اس فضا میں شامل ہوتا ہے ۔ اس لیے کعبہ میں قدم رکھتے ہی نورِ ایمان بڑھ جاتا ہے۔آیت نمبر ۴ وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۱۲۷﴾رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبۡ عَلَیۡنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۲۸﴾رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَیُزَکِّیۡہِمۡ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ﴿۱۲۹﴾٪ ؎ ------------------------------