خزائن القرآن |
|
آیت نمبر۷۹ یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ ﴿۱۹﴾ ؎ ترجمہ: وہ (ایسا ہے کہ) آنکھوں کی چوری کو جانتا ہےاور ان (باتوں) کو بھی جوسینوں میں پوشیدہ ہیں۔ اس آیت سے یہ سبق ملتا ہے کہ بد نگاہی کرتے وقت یا دل میں گناہوں کے تصورات اور خیالات سے پوشیدہ لطف لیتے وقت یہ دھیان بھی ہونا چاہیے کہ حق تعالیٰ شانہ ٗ ہماری ان بیہودہ اور ذلیل حرکتوں سے آگاہ ہیں ؎ چوریاں آنکھوں کی اور سینوں کے راز جانتا ہے سب کو تُو اے بے نیاز اس استحضار اور دھیان سے ندامت و شرمندگی ہوگی اور فوراً توبہ و استغفار کی توفیق ہوگی پس یہ آیت دراصل خیانتِ عین اور خیانتِ صدر (آنکھ اور سینہ کی خیانت) سے حفاظت کا اکسیر نسخہ ہے مگر نسخہ جب ہی مفید ہوتا ہے جب اس کا استعمال بھی ہو پس اس مضمون کا مراقبہ اور دھیان دل میں بار بار جمانا چاہیے کہ حق تعالیٰ ہم کو دیکھ رہے ہیں اور وہ ہماری بد نگاہی کی اس ذلیل حرکت سے آگاہ ہیں اور اسی طرح دل میں جو بے ہودہ شہوت کے خیالات سے اور حسینوں کے تصورات سے خیالی پلاؤ کا حرام لطف لیا جا رہا ہے اس سے بھی حق تعالیٰ شانہ ٗ مطلع اور آگاہ ہیں۔ اور پھر حق تعالیٰ شانہ ٗ کے غضب اور قدرتِ قہر و انتقام کو سوچا جائے ان شاء اللہ! اس استحضار کی مشق سے اور ہمت و دعا سے دونوں خیانتوں کا ترک آسان ہو جاتا ہے۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صرف مراقبہ اور ذکر اور وظیفوں سے یہ بیماری نہیں جاتی، یہ چیزیں تو معین ہیں، اصل کام ہمت اور ارادہ سے ہوتا ہے اور یہ دونوں چیزیں دُعا سے حاصل ہوتی ہیں۔ ایک طالب نے حضرتِ اقدس حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ میں حسن سے بے حد متأثر ہوتا ہوں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میں مجبور ہوںاور مجھے حسینوں سے نگاہ بچانے کی طاقت نہیں۔ ------------------------------