خزائن القرآن |
|
اصلی امیر کون ہے؟ جو اللہ کے طالب ہیں وہ یہ نہ سوچیں کہ ہم غریب ہیں، میں واللہ کہتا ہوں کہ جس کے دل میں اللہ ہے اس سے بڑھ کر کوئی امیر نہیں ہے اور جس ظالم بادشاہ کے پاس اللہ نہیں ہے اس سے بڑھ کر کوئی مسکین اور یتیم نہیں ہے۔ جن چیزوں پر ان کو ناز ہے مرنے کے بعد معلوم ہو گا کہ قبر میں ان کے جنازہ کے ساتھ کون جاتا ہے، لیکن اللہ والے اپنے اللہ کو ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ ان شاء اللہ! زمین کے نیچے بھی ان سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جب زمین کے اوپر تم تعلقات میں گھرے ہوئے تھے اس وقت تم نے ہمیں فراموش نہیں کیا اب جب تم اکیلے آئے ہو، بیوی بچوں نے، کاروبار و تجارت نے تمہارا ساتھ چھوڑ دیا اب میں تمہیں کیسے تنہا رکھوں وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ زمین کے اوپر بھی اللہ ساتھ اور زمین کے نیچے بھی برزخ اور میدانِ محشر میں بھی اور جنّت میں بھی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔اہل اللہ کے استغناء کا سبب ان کی لذّتِ باطنی ہے کوئی بادشاہ کیا جانے اللہ والوں کے مزہ کو! واللہ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو مزہ اللہ والوں کے قلب میں ہے پوری دنیا کا اجتماعی مزہ اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ پوری کائنات کا مجموعۂ لذات ایک ترازو میں رکھ لواور خدا کے عاشقوں کے ایک اللہ کا مزہ دوسری میں رکھ لو تو اس مزہ کو سلاطینِ کائنات سمجھ بھی نہیں سکتے کہ یہ کیا مزہ ہے ۔ اخترؔ اللہ والوں کا ایک ادنیٰ غلام ہے، یہ فتنہ کا زمانہ ہے۔ مخلوق سے کچھ نہ کہو، اللہ سے دعائیں مانگو، یہ اللہ کا دین ہے، غیب سے ان شاء اللہ! مدد آئے گی۔آیتِ بالا کی تشریح بعنوانِ دِگر مرنے والوں کو چاہیے کہ نہ مرنے والے پر مریں اور نہ مرنے والا صرف اللہ ہے، جو زندہ حقیقی ہے، ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا اور اگر مرنے والا مرنے والے پر مرا تو مردہ مثبت مردہ، میزان میں ڈبل مردہ ہوجائے گا اور جیتے جی مر جائے گا کیوں کہ ان مرنے والوں سے جدائی لازمی ہے، وصلِ دوام ناممکن ہے، اس لیے ان سے دل لگانے کا انجام جنون اور پاگل پن ہے کیوں کہ وہ فانی محبوب اگر نہ ملا تو اس کے فراق میں پاگل ہوگیا یا اگر مر گیا تو موت کے غم میں پاگل ہو جائے گا۔ مجنون جو پاگل ہوا لیلیٰ کی جدائی سے پاگل ہوا۔ اللہ کے عاشق اس لیے پاگل نہیں ہوتے کہ مولیٰ سے کبھی جدائی نہیں ہے اور یہ طاقت خدائی مخلوق کے