خزائن القرآن |
|
الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ؎ کثرت سے پڑھتے تھے، ترمذی شریف کی روایت ہے۔ لہٰذا دوسری دعا یہ پڑھتے رہو کہ اے دلوں کے بدلنے والے! میرے دل کو دین پر قائم رکھیے۔ تیسری دعا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ سکھائی کہ یوں کہو: یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ وَلَا تَکِلْنِیْۤ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ؎ اے زندہ حقیقی! اے سنبھالنے والے!، اے سارے عالم کو تھامنے والے! میرے چھوٹے سے دل کو دین پر قائم رکھیے۔ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ میری ہر حالت کو آپ درست فرما دیجیے، جتنی بگڑی ہے سب بنا دیجیے۔ یہ مطلب ہے اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ کا کہ میری جتنی بگڑی ہے خواہ دنیا کی بگڑی ہو یا آخرت کی سب بنا دیجیے، کس قدر جامع دعا ہے۔ شَاْنِیْمفعول ہے اَصْلِحْ کا اس لیے تاکید کُلَّہٗ منصوب آ رہی ہے وَلَاتَکِلْنِیْۤ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ؎ ایک سانس کو بھی مجھے نفس دشمن کے سپرد نہ فرمائیے، ایک سیکنڈ کے اندر بھی یہ وار کر جاتا ہے، ایسا ظالم دشمن دنیا میں کوئی دوسرا نہیں ورنہ ہر دشمن دنیا میں کچھ تو اسکیم بنائے گا، کچھ تو وقت لے گا لیکن نفس کے بارے میں سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ایک سانس کے لیے، پلک جھپکنے کے برابر بھی اے اللہ! مجھے میرے نفس کے حوالے نہ فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ سکھاتے ہیں کہ دیکھو ہماری رحمت نفس سے حفاظت والی کب ملے گی؟ جب تم میری نصیحت پر عمل کرو گے جیسے ابّا کہتا ہے کہ میرا یہ انعام اور وظیفہ جب ملے گا جب یہ کام کرو گے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ کی رحمت کب ملے گی؟ جب تم معصیت کے اسباب سے دور رہوگے تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا؎ میری حدود یعنی گناہوں کی جو سرحدیں ہیں جن کو میں نے حرام کیا ہے اگر ان سے قریب نہ رہوگے تو میری رحمت پا جاؤ گے۔علومِ اُلوہیت اور علومِ رسالت میں مطابقت دیکھو علومِ نبوت کو علومِ قرآن سے کتنی مناسبت ہے: ------------------------------