خزائن القرآن |
|
حضرت نے اپنی پور بی زبان میں فرمایا تھا کہ مارے میا کے یعنی مارے محبت کے، میا کہتے ہیں پورب کی زبان میں محبت کو،مامتا کو۔ کیا عجب الہامی علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غفور کے بعد ودود نازل فرما کر یہ بتا دیا کہ ہم تمہیں جو جلد معاف کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں تم سے بے حد محبت ہے، پالنے کی محبت ہے جو بلی پالتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس بلی کی بھی محبت دل میں ڈال دیتے ہیں، کتا پالتا ہے تو اس سے بھی محبت ہو جاتی ہے اور ہم رب العالمین ، تمہیں پالتے ہیں تو ہمیں تم سے محبت نہ ہو گی؟ جو ظالم توبہ ہی نہ کرے وہی خسارہ میں رہتا ہے۔مقاصدِ بعثتِ نبوت اس کے بعد دونوں پیغمبروں نے ایک دعا مانگی رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ اے اللہ! ہماری اولاد اور خونی رشتوں میں ایک پیغمبر پیدا فرما یعنی سید الانبیاء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما اور وہ رسول کیا کام کرے گا، اس کی بعثت کا کیا مقصد ہوگا؟ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ آپ کے کلام کی آیات پڑھ کر لوگوں کو سنائے۔ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ اور آپ کی کتاب کی تعلیم دے۔ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَاور یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ سے مکاتبِ قرآن اور دارالعلوم کا ثبوت دونوں پیغمبر دعا فرما رہے ہیں رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ اے ہمارے رب! ایک ایسا پیغمبر بھیجیے یعنی نبی آخر الزماں سید الا نبیاء صلی اللہ علیہ وسلم جو آپ کے کلام کی تلاوت لوگوں کو سنائے وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ اور آپ کی کتاب کی تعلیم دے یعنی آپ کے کلام کے الفاظ کے معانی سمجھائے یُفَھِّمُہُمْ اَلْفَاظَہٗ قرآنِ پاک کے الفاظ کو سمجھائے وَ یُبَیِّنُ لَہُمْ کَیْفِیَّۃَ اَدَائِہٖ؎ اور ہر لفظ کی کیفیتِ ادا کو بھی سکھائے کہ یہ لفظ کیسے ادا کیا جائے گا یعنی تجوید و قراء ت کی تعلیم دے۔ اس آیت سے مکاتبِ قرآن کے قیام کا ثبوت ملتا ہے جہاں تجوید و قراء ت سکھائی جاتی ہے اور اسی آیت میں دارالعلوم کا ثبوت ہے جہاں کلام اللہ کی تفسیر ہوتی ہے۔ مقاصدِ بعثتِ نبوت کو اللہ تعالیٰ قرآن میں نازل فرما رہے ہیں کہ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ ہمارا نبی ہماری آیات لوگوں کو سناتا ہے جس سے مکاتبِ قرآن کا قائم کرنا ثابت ہوتا ہے اور وَیُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ سے دارالعلوموں کے قیام کا ثبوت ہے کیوں کہ آپ آخری نبی ہیں لہٰذا آپ کی بعثت کے مقاصد کو جاری رکھنا اُمّت پر فرض ہے۔ ------------------------------