خزائن القرآن |
|
اور ایک نکتہ یہ ہے کہ رحمۃ للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم کی رحمت نے جب دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ تَوَّابِیْنَ کو اور مُتَطَہِّرِیْنَ کو محبوب رکھتے ہیں تو اُمت کو یہ دعا سکھا دی کہ اے اﷲ! مجھے تو بہ کرنے والوں میں اور بہ تکلف گناہوں کو چھوڑنے کی تکلیف اُٹھانے والوں میں اور غیر اﷲ کی محبت سے دل کو پاک کرنے کی مشقت جھیلنے والوں میں بنا دیجیے تا کہ اس دعا کی برکت سے امت کو مذکورہ طہارتِ باطنی کی تو فیق ہو جائے اور اُمت محبوب ہو جائے۔آیت نمبر۱۲ اَللہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ؎ ترجمہ: اﷲ تعالیٰ ساتھی ہے ان لوگوں کا جو ایمان لائے ان کو (کفر کی) تاریکیوں سے نکال کر( یا بچا کر) نور( اسلام) کی طرف لاتا ہے۔ضرورتِ مرشد پر فائدۂ علمیہ برائے اہلِ علم علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ولایت کی تفسیر یُخْرِجُھُمْ سے ہے یعنی حق تعالیٰ شانہٗ جس کو اپنا ولی بناتے ہیں اس کو اندھیرے سے نور کی طرف نکالتے رہتے ہیں۔ مضارع کے صیغے سے یہ انعام عطا فرمایا ہے جس میں خاصیت تجدّدِ استمراری کی ہے۔ ایسے حالات کو ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ ہم نے طے کیں اس طرح سے منزلیں گر پڑے گر کر اُٹھے اُٹھ کر چلے یعنی حق تعالیٰ شانہ اپنے دوستوں کو توفیقِ توبہ سے پاک فرماتے رہتے ہیں اور دوسری آیت میں ارشاد ہے: وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰی بِاٰیٰتِنَاۤ اَنۡ اَخۡرِجۡ قَوۡمَکَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ؎ اے موسیٰ! اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لاؤ۔ حضرت حکیم الامت تھانوی تحریر فرماتے ------------------------------