خزائن القرآن |
|
نہیں پہنچتا!وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ اور بندوں کو معاف کرنے سے اس کی مغفرت کچھ کم نہیں ہوتی، اس کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں آتی فَاغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ تو میرے ان گناہوں کو آپ معاف کر دیجیے جن سے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ہم لوگ تو دوسروں کو معاف کرنے میں اس لیے دیر کرتے ہیں کہ ہم کو نقصان پہنچتا ہے یہ دلیل اس کے اندر پوشیدہ ہے۔ وَ ھَبْ لِیْ مَا لَا یَنْقُصُکَ؎ جس چیز کے دینے سے آپ کے خزانہ میں کمی نہیںآتی وہ مغفر ت کا خزانہ ہم کو دے دیجیے۔فرضیتِ تقویٰ کا عاشقانہ راز اللہ تعالیٰ نے اپنے مزاجِ اُلوہیت کی بزبانِ نبوت سارے عالم کو اطلاع کر دی کہ اے گناہ گارو! کیوں گھبراتے ہو مجھے معاف کرنا محبوب ہے، گناہ پر تم جری تو نہ ہو، گناہ پر بہادری مت دِکھاؤ کیوں کہ گناہ میری ناراضگی اور غضب کا بھی سبب ہے اور گناہ سے تم مجھ سے دور ہوجاؤگے اور ہم تم کو دور کرنا نہیں چاہتے اس لیے تقویٰ فرض کرتے ہیں۔ تقویٰ کے فرض ہونے کا راز آج اللہ تعالیٰ مجھے عطا فرما رہے ہیں کہ جانتے ہو کہ میں تم پر تقویٰ کیوں فرض کر رہا ہوں؟ اس لیے کہ ہر گناہ بندے کو اللہ سے دورکرتا ہے اور شیطان سے قریب کرتا ہے۔ گناہ کرکے تم ہم سے دور ہوجاؤگے اور ہم تم کو اپنی ذات سے دورنہیں کرنا چاہتے۔ ہم تمہاری دوری کو پسند نہیں کرتے، جب ماں باپ نہیں چاہتے کہ ان کی اولاد ان سے دور ہو تو میں تو ماں باپ کی رحمت کا خالق ہوں، ساری دنیا کے ماں باپ کو رحمت کی بھیک میں دیتا ہوں تو میں کیسے پسند کروں گا کہ میرے بندے مجھ سے دور رہیں۔ میری محبت چاہتی ہے کہ میرے بندے مجھ سے قریب رہیں لہٰذا تقویٰ کا حکم، گناہ چھوڑنے کا حکم اس لیے دیتا ہوں کہ تم ہم سے دور نہ رہو، ہم تمہیں اپنے قریب رکھنا چاہتے ہیں۔ تقویٰ کی فرضیت کا راز آج زندگی میں پہلی بار اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا۔ آج آپ نے ایک نئی بات سنی جو میرے دل میں بھی اس سے پہلے کبھی نہیں آئی تھی۔مغفرت سے طلبِ رحمت کا ربط پھر بھی اگر خطا ہو جائے اور تقویٰ ٹوٹ جائے تو پھر معافی مانگو۔ اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ کا حکم بتا رہا ہے کہ ہم سے خطائیں ہوں گی جب ہی تو معافی مانگنے کا حکم دے رہے ہیں لہٰذا کہو رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ اے پالنے ------------------------------