خزائن القرآن |
|
نزولِ سکینہ کے موانع اسی لیے بد نظری حرام ہے کیوں کہ اگر بدنظری کرلی تو دل سینہ سے غائب ہو گیا اور دلبر وں کے پاس پہنچ گیا۔ جب ایئرپورٹ ہی ختم ہو گیا تو سکینہ کا جہاز کہاں اُترے گا؟ ہر وقت بے سکون رہوگے۔ جب دشمن ایئر پورٹ تباہ کردیتا ہے تو وہاں کوئی جہاز لینڈ نہیں کرتا، تو جس نے اپنی نظر کو خراب کر کے دل کو گنوا دیا،دل چوری ہو گیا، آنکھوں سے دل کو گیٹ پاس مل جاتا ہے۔اب سینہ میں دل ہی نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ سکینہ کہاں نازل کریں گے۔ اسی لیے رومانٹک والوں کو چین نہیں ہے کیوں کہ انہوں نے وہ ایئر پورٹ ہی ضایع کر دیا جہاں سکینہ کا جہاز اُترتا ہے جس کا نام دل ہے۔ انہوں نے تو دل ہی تباہ کر دیا تو سکینہ کہاں اُترے گا؟سکینہ کی تین تفسیریں سکینہ کی تین تفسیریں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں جلد۱۱، صفحہ۲۵ پر فرماتے ہیں۔پہلی تفسیر اور علامت ھِیَ نُوْرٌ یَّسْتَقِرُّ فِی الْقَلْبِ ، ھِیَ کی ضمیرسکینہ کی طرف جا رہی ہے کیوں کہ سکینہ مؤنث ہے اور یَسْتَقِرُّ کی ضمیر نور کی طرف جا رہی ہے، مضارع واحد غائب استعمال ہو رہا ہے یعنی سکینہ ایک نور ہے جو مؤمن کے قلب میں ٹھہر جاتا ہے۔ پوری زمین اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کے لیے کوئے دلبر ہے اور دنیاوی عاشقوں کی کوئے دلبر کوئی گلی ہوتی ہے سڑی ہوئی۔ اللہ والا وہی ہے جس کا نور مستقر ہے۔ سارے عالم میں وہ نور ساتھ ہوتا ہے۔ تو پہلی تفسیر ہے کہ وہ نور دل میں ٹھہر جاتا ہے جس کی علامت یہ ہے کہ صاحبِ نور کسی حالت میں اللہ تعالیٰ سے غافل نہیں ہوتا۔ اسی کا نام سکینہ ہے اور یہ نور کیسے ملتا ہے؟نورِ سکینہ کے حصول اور حفاظت کا طریقہ اللہ تعالیٰ کے ذکر اورتقویٰ سے ملتا ہے بشرطیکہ اس نور کو ضایع نہ کیا جائے ورنہ ٹنکی پانی سے بھر دو لیکن ٹونٹی کھول دو تو سب پانی نکل جائے گا۔ اسی طرح ذکر سے قلب نور سے بھر گیا لیکن گناہ بھی کرلیا تو سارا