خزائن القرآن |
|
رسول کی صحبت نے اس محبت کا رُخ پھیر دیا اور باطل معبودوں کے سامنے جھکنے والے سروں کو معبودِ حقیقی کے سامنے جھکا دیا۔ اور ان کے اخلاق و اعمال میں یہ انقلاب کس وجہ سے آیا؟ کافروں کے ساتھ شدت اور ایمان والوں کے ساتھ محبت و رحمت اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں رکوع و سجود میں انہماک کس غرض کے لیے تھا؟ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا ہر وقت اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضا مندی کو ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ میرے شیخِ اوّل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ اس کا ترجمہ یوں فرماتے تھے کہ صحابہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کو سونگھتے پھرتے ہیں کہ کیا کرلوں کہ میرا رب خوش ہو جائے؟ اُن کے اخلاص کا یہ اثر ہے کہ سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ اُن کی عبدیت کے آثار بوجہ تاثیرِ سجدہ کے اُن کے چہروں سے نمایاں ہورہے ہیں، یہ آثار خشوع وخضوع کے انوار ہیں جو مؤمن متقی کے چہرہ میں مشاہدہ کیے جاتے ہیں، کمالِ اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت سے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چہروں پر نور ہے ۔ میرے شیخ فرماتے تھے کہ دل جب نور سے بھر جاتا ہے تو آنکھوں سے چھلکنے لگتا ہے، چہرہ سے جھلکنے لگتا ہے۔ اسی کو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں سِیْمَا کی تفسیر میں فرمایا: ھُوَ نُوْرٌ یَّظْہَرُ عَلٰی وُجُوْہِ الْعَابِدِیْنَ یَبْدُوْ مِنْ بَاطِنِھِمْ عَلٰی ظَاہِرِھِمْ ؎ سیما ایک نور ہے جو اللہ کے عبادت گزار بندوں پر اُن کے باطن سے چھلک کر اُن کے ظاہر پر نمایاں ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں یہ بتا دیا کہ یہ اوصاف جو صحابہ میں پیدا ہوئے یہ ان کی ذاتی صفات نہیں تھیں بلکہ چوں کہ وہ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ تھے یعنی معیتِ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ان کو حاصل تھی، یہ اسی معیت کا فیض تھا کہ اب قیامت تک ان کا مثل پیدا نہیں ہو سکتا، کوئی بڑے سے بڑا ولی بھی ایک ادنیٰ صحابی کے برابر نہیں ہو سکتا کیوں کہ اب سید الانبیاء خاتم النبیّین صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کسی کو میسر نہیں ہو سکتی۔ جو وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ کے مصداق تھے ، کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے اب نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس پڑ جانے سے ہدایت کے چراغ بن گئے، ہر صحابی ستارۂ ہدایت بن گیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اَصْحَابِیْ کَالنُّجُوْمِ فَبِاَیِّھِمُ اقْتَدَیْتُمُ اھْتَدَیْتُمْ ------------------------------