خزائن القرآن |
|
میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں، اُن میں سے تم جس کی بھی اقتدا کرو گے، ہدایت پاجاؤگے۔ مشکوٰۃِ نبوت سے جس صحابی پر جس قسم کی جو شعاع پڑ گئی وہ اس کا مصداق ہو گیا۔ نگاہِ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر صدیق پر پڑی تو اَرْحَمُ اُمَّتِیْ بِاُمَّتِیْ اَبُوْبَکْرٍ ہو گئے کہ میری اُمت میں میری اُمت پر سب سے زیادہ رحمدل ابوبکر ہیں اور اسی نگاہِ مبارک کے صدقے میں شبِ معراج کی ایک تصدیق سے آپ صدیق ہوگئے جس کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ چشمِ احمد بر ابوبکرے زدہ از یکے تصدیق صدیق آمدہ حضرت ابو بکر پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہِ مبارک کا ایسا فیضان ہوا کہ ایک تصدیق سے وہ صدیق ہو گئے اور صدیق آئینۂنبوت ہوتا ہے اور مشکوٰۃِ نبوت سے فَارِقٌ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ کی ایک شعاع حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر پڑ گئی اور آپ فاروق ہو گئے اور اسی نگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا فیض تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اَشَدُّھُمْ فِیْ اَمْرِاللہِ عُمَرُیعنی اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں سب سے اشد عمر ہیں۔ حیائے نبوت کی ایک شعاع نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اَصْدَقُھُمْ حَیَآءً عُثْمَانُ بنا دیا کہ میرے صحابہ میں حیاء کے اعتبار سے سب سے بڑھے ہوئے حضرت عثمان ہیں اور نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک شعاع کے فیضان ہی سے آپ ذوالنورین بھی ہوگئے اور نگاہِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا فیض تھا کہ جس نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو علوم و معارف سے آراستہ کر کے بَابُ الْعِلْمِ (علم کا دروازہ) اور اَسَدُ اللہِ (شیرِخدا) اور اَقْضَاھُمْ عَلِیٌّ یعنی سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا بنا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں ایک لفظ مَعَہٗ نازل کر کے بتا دیا کہ معیتِ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی کایا پلٹ دی اور جیسا کہ اوپر حدیثِ پاک مذکور ہوئی کہ ہر صحابی ستارۂ ہدایت ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتا دیا کہ صحبت میں اللہ تعالیٰ نے کیمیا کا اثر رکھا ہے۔ جس طرح کیمیا تانبے کو سونا بنا دیتا ہے اسی طرح صحبت کفر و فسق سے مردہ دلوں کو حیاتِ ایمانی سے مشرف کرتی ہے اور دوسری آیت میں کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ نازل فرما کر مزید صراحت فرما دی کہ اہلِ صدق، اہلِ تقویٰ کی صحبت و معیت کے بغیر تم صاحبِ تقویٰ اور صاحبِ ولایت نہیں ہوسکتے کیوں کہ تقویٰ ہی ولایت کی بنیاد ہے۔ کَمَا قَالَ تَعَالٰی:اِنْ اَوْلِیَاءُہٗ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ کہ اللہ کا کوئی ولی نہیں سوائے اُن کے جو متقی ہیں اور صادقین اور متقین کلی متساوی ہیں جس کی دلیل قرآنِ پاک کی آیت اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ہے۔ معلوم