خزائن القرآن |
ہے۔ جو اللہ اتنا مقناطیس پیدا کر سکتا ہے کہ دنیا کا اتنا بڑا گولا جس پر سمندر اور پہاڑ سب لدے ہوئے ہیں بغیر کسی سہارے کے فضاؤں میں معلق پڑا ہوا ہے اس اللہ کے نام میں کتنی چپک، کتنا مقناطیس اور کتنی کشش ہو گی۔ آہ! اللہ کا نام لے کر تو دیکھو اپنی ذاتِ پاک سے ایسا چپکا لیں گے کہ ساری دنیا آپ کو ایک بال کے برابر الگ نہیں کر سکتی۔ مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جس کا کسی بزرگ سے تعلق نہ ہو اور پیر بناتے ہوئے اس کے نفس کو شرم آ رہی ہو تو مشیر ہی بنا لے۔ مشیر کے معنیٰ ہیں اللہ کے راستے کا مشورہ دینے والا۔ مشورہ سے بھی راستہ معلوم ہو جائے گا۔ اس آیت سے تصوف کے دو مسئلے ثابت ہو گئے: ذکر اسم ذات کا اور یکسوئی کا، آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ تم کو یکسوئی اس لیے نہیں ہوتی کہ ذکر کے وقت تم کو دن کے کام یاد آتے ہیں کہ آج فلاں فلاں کام کرنا ہیں۔ جہاں تسبیح اٹھائی اور وسوسے شروع کہ ابھی دوکان سے ڈبل روٹی اور انڈا لینا ہے۔ اس کے بعد رات کو جب اللہ کا نام لینے بیٹھے تو یاد آیا کہ یہ کام کرنا ہے، وہ کام کرنا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے ہمارا نام لینے والو! میں مشرق کا رب ہوں۔ تمہارا جو رب سورج کو نکال سکتا ہے اور دن پیدا کر سکتا ہے کیا وہ تمہارے دن کے کاموں کے لیے کافی نہیں ہو سکتا؟ کیااسلوبِ بیان ہے۔ دیکھیے اللہ تعالیٰ کے کلام کی بلاغت کہ میں رَبُّ الْمَشْرِقِہوں، میں آفتاب نکالتا ہوں اور دن پید اکرتا ہوں، جو دن پیدا کر سکتا ہے وہ تمہارے دن کے کام نہیں بناسکتا۔ دن پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا پانچ کلو آٹا دینا مشکل ہے جس کی تمہیں فکر پڑی ہوئی ہے۔ان وساوس کی طرف خیال نہ کرو جو شیطان تمہارے دلوں میں ڈالتا ہے، سوچ لو کہ ہمارا اللہ ہمارے دن بھر کے کاموں کے لیے کافی ہے اور جب رات میں وسوسہ آئے تو کہہ دو، وہ رب المغرب بھی ہے۔ جو اللہ رات کو پیدا کر سکتا ہے وہ رات کے کاموں کے لیے بھی کافی ہے۔ تصوف میںدو اذکار ہیں۔ اسمِ ذات اور نفی و اثبات ۔ فرمایا کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَجو ہے اس سے صوفیاء کے ذکر نفی و اثبات کا ثبوت ملتا ہے ۔؎ تفسیرِ مظہری دیکھ لیجیے آج میں تصوف کو تفسیروں کے حوالے سے پیش کر رہا ہوں تاکہ علماء یہ نہ سمجھیں کہ تصوف یوں ہی صوفیوں کا بنایا ہوا ہے۔ کمال ہے قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کا جن کے لیے ان کے پیر نے کہا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو پیش کروں گا اور شاہ عبدالعزیز محدث ------------------------------