خزائن القرآن |
|
میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگر ؔ وہ مجھ پہ چھا گئے میں زمانے پہ چھا گیا ان آیات کی تقدیم و تاخیر سے حکیم الامت مجدد الملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تصوف کا ایک مسئلہ بیان فرماتے ہیں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ بیٹی کی شادی ہو جائے، مکان بنا لوں، تھوڑا سا کاروبار جمالوں ، ذرا دنیوی فکروں سے چھوٹ جاؤں پھر میں اللہ والوں کے پاس جاؤں گا، اللہ کی یاد میں لگ جاؤں گا اور بالکل صوفی بن جاؤں گا، حضرت فرماتے ہیں کہ آیت کی ترتیب بتا رہی ہے کہ جس فکر میں ہو، جس حالت میں ہو فوراً اللہ تعالیٰ کا ذکر شروع کر دو۔ ذکر اللہ ہی کی برکت سے تم فکروں سے چھوٹو گے کیوں کہ جب سورج نکلے گا جب ہی رات بھاگے گی۔ غیراللہ اور افکارِ دنیویہ جب ہی مغلوب ہوں گے جب اللہ تعالیٰ کو یاد کروگے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ پہلے قلب کو یکسو کرو، پھر میرا نام لو بلکہ یہ فرمایا کہ پہلے میرا نام لو، میرے نام ہی کی برکت سے تم کو افکار و غم اور پریشانیوں سے نجات ملے گی اور یکسوئی حاصل ہوگی۔ اگر تبتل ذکر پر موقوف نہ ہوتا تو آیت کی تقدیم دوسرے اسلوب پر نازل ہوتی اور وَتَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًا مقدم ہوتا وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ پر جس کے معنیٰ یہ ہوتے کہ پہلے غیر اللہ سے یکسو ہوجاؤ پھر ہمارا نام لو لیکن وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ کی تقدیم بتا رہی ہے کہ تبتل اور یکسوئی ہمارے ذکر ہی پر موقوف ہے، پہلے تم ہمارا نام لینا شروع کر دو، ہمارے ذکر کی برکت سے تمہیں خود بخود یکسوئی حاصل ہوتی جائے گی۔ اور غیر اللہ دل سے نکلتا چلا جائے گا۔ اس آیت کی تفسیر مولانا رومی نے عجیب انداز سے فرمائی ہے۔ یہ عاشقوں کی تفسیر ہے۔ فرماتے ہیں کہ ایک دریا کے کنارے ایک شخص واجب الغسل کھڑا تھا جس کے بدن پر نجاست لگی ہوئی تھی۔ دریا نے کہا کہ کیا بات ہے، تو بہت دیر سے باہر کھڑا ہے؟ کہا کہ مارے شرم کے تیرے اندرنہیں آ رہا ہوں کہ میں ناپاک ہوں اور تو پاک ہے۔ دریا نے کہا کہ تو قیامت تک نا پاک ہی کھڑا رہے گا، جس حالت میں ہے میرے اندر کو د پڑ، تیرے جیسے لاکھوں یہاں پاک ہوتے رہتے ہیں اور میرا پانی پاک رہتا ہے لہٰذا اللہ کی یاد میں دیر مت کرو، کیسی ہی گندی حالت میں ہواللہ کا نام لینا شروع کر دو۔ ذکر کی برکت سے غیر اللہ کی نجاست چھوٹے گی۔ تَبَتُّل کی تفسیر عرض کر رہا تھا کہ غیر اللہ سے یکسوئی جب ملے گی جب اللہ ملے گا، ستارے جب معدوم ہوں گے جب سورج نکلے گا، رات جب بھاگے گی جب آفتاب طلوع ہو گا۔ پہلے اللہ کو دل میں لاؤ، اللہ کا نام لینا شروع کر دو غیر اللہ خود ہی دل سے نکل جائے گا اور آپ کا دل اللہ سے چپکتا چلا جائے گا جو خالقِ مقناطیس ہے، جس کی پیدا کردہ مقناطیس سے آج دنیا کا گولا فضاؤں میں پڑا ہوا ہے، نیچے کوئی تھونی کھمبا نہیں