خزائن القرآن |
|
بھی کافی تھا پھر ھُوَ کیوں لگایا؟جب کہ اِنَّہٗ میں ھُوَ موجود ہے تو تاکید کے لیے لگادیا۔ ارے وہ اﷲ! تم اس کو نہیں جانتے؟ وہی اﷲ جو بڑا غفورالرحیم ہے، تم اس سے ناامید ہوتے ہو؟ وہ تو بہت بخشنے والا ہے اور بخشنے کی وجہ کیا ہے مارے رحمت کے، مارے محبت کے معاف کردیتا ہے، غفور کے بعد رحیم نازل ہونے کی یہ حکمت ہے۔ جب رحمت کا غلبہ ہوجاتا ہے تو انسان بڑے بڑے جرائم، بڑی بڑی خطاؤں کو معاف کردیتا ہے۔ اسی لیے ماں باپ جلد معاف کردیتے ہیں۔ اولاد بھی سمجھتی ہے کہ یہ میری اماں ہیں ، یہ میرے ابا ہیں۔ اگر وہ کہہ دے اماں! معاف کردیجیے، ابا! معاف کردیجیے تو وہ جلدی سے معاف کردیتے ہیں۔ پس اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے بھی فرمادیااِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ اﷲ تعالیٰ بہت زیادہ معاف کرنے والا، بے انتہا بخشنے والا ہے ، مغفرت کرنے والا ہے اور رحمت کی فراوانی کیوں ہے؟ اس کی کیا وجہ ہے؟ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ تحقیق وہ اﷲ بڑا غفور رحیم ہے۔ اس کی رحمت سے کبھی ناامید نہ ہونا۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر میری رحمت سے ناامید ہوئے تو جہنم میں ڈال دوں گا۔ مجھ سے ناامید ہوئے تو کافر ہوجاؤگے، خبردار! ناامید نہ ہونا۔ کیا رحمت ہے کہ جہنم کا ڈنڈا دکھاکر اپنی رحمت کا امید وار بنارہے ہیں جیسے باپ کہتا ہے کہ اگر دودھ نہیں پیو گے تو ڈنڈے لگاؤں گا ۔ ڈنڈے لگانا باپ کا مقصود نہیں ہوتا بلکہ باپ دودھ پلانا چاہتا ہے۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ بھی جہنم سے ڈرا کر ناامیدی سے بچا رہے ہیں کہ میری رحمت کو کیا سمجھتے ہو؟ ناامید نہ ہو، اگر تمہارے گناہ بڑے بڑے ہیں تواﷲان سب سے بڑے ہیں۔ اس کے بعد حضرت والا نے نہایت شکستگی سے فرمایا کہ پیشی کے دن عرض کروں گا کہ رحمت کی امید لے کر حاضرہوا ہوں۔ اگر سوال ہوا کہ تم تو نالائق تھے؟ تو عرض کروں گا کہ آپ نے مُسْرِفِیْنَ عَلٰی اَنْفُسِھِمْکے لیے فرمایا تھا: لَا تَقْنَطُوْا... الٰخ آپ کے حکم کی تعمیل کی ہے ؎ فَاِنْ کَانَ لَا یَرْجُوْکَ اِلَّا مُحْسِنٗ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَدْعُوْ وَ یَرْجُو الْمُجْرِمٗ ترجمہ: اگر صرف نیک بندے ہی آپ سے امید رکھ سکتے ہیں تو کون ہے وہ ذات جس کو گناہ گارپکاریں۔ نہ پوچھے سوا نیک کاروں کے گر تُو کدھر جائے بندہ گناہ گار تیرا