خزائن القرآن |
|
آگے فرمایا اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ یہ بخشش کون کررہا ہے؟ تمہاری مغفرت کیوں کررہا ہے؟ میری رحمت ہی کافی تھی لیکن تمہاری مغفرت کا نبی رحمت سے اعلان کیوں کرارہاہوں؟ تمہارے اطمینان کے لیے! کیوں کہ میں تو ابھی عالمِ غیب میں ہوں،پوشیدہ ہوں، تمہارے سامنے نہیں ہوں مگر میرا نبی تو تمہارے درمیان موجود ہے، تمہاری آنکھوں کے سامنے عالمِ شہادت میں ہے، عالمِ حضوری میں تم میرے نبئ رحمت کو دیکھ رہے ہو کہ وہ سراپا رحمت ہیںاور تم پر کتنے مہربان اور شفیق ہیں اس لیے ان کے واسطے سے کہلارہا ہوں تاکہ رحمۃ للعالمین کی رحمت سے تم کو ارحم الراحمین کی بے پایاں اور غیر محدود رحمت کی معرفت ہوگی اور میری رحمت کو تم چشمِ بصیرت سے دیکھو گے اور قلب وجاں میں محسوس کروگے۔ اگرچہ میں پردۂ غیب میں ہوں لیکن تمہارے ساتھ ہوں وَ ہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡاﷲتمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہو۔ تم اکیلے نہیں رہتے ہو، ہم بھی تمہارے ساتھ ساتھ ہیں چاہے جہاں بھی تم رہتے ہو اﷲ تمہارے ساتھ ہے۔ ایک جگہ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:وَاللہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡ اے صحابہ! تمہارا بازاروں میں چلنا پھرنا اور اپنے گھروں میں سونا سب ہمارے علم میں ہے اور اپنے نبی صلی اﷲعلیہ وسلم سے فرمایا فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا اے نبی! آپ تو میری نگاہوں میں ہیں، اﷲ تعالیٰ نے صحابہ سے نہیں فرمایا کہ تم لوگ میری نگاہوں میںہو مگر اپنے پیارے نبی صلی اﷲعلیہ وسلم کی شانِ محبوبیت بیان کی کہفَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا جملۂاسمیہ سے فرمایا جو ثبوت اور دوام پر دلالت کرتا ہے اور اِنَّ بھی تحقیق کے لیے ہے۔ پس تحقیق کہ آپ میری نگاہوں میں ہیں اور اَعْیُنِ جمع کا صیغہ ہے اور جمع عربی میں تین سے اوپر ہوتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی ذات غیر محدود ہے تو اس کی صفات بھی غیر محدود ہیں تو اس کا ترجمہ ہوا کہ پس اے نبی (صلی اﷲ علیہ وسلم)! آپ میری غیر محدود نگاہوں میں ہیں، اس آیت میں کیا محبت، کیا پیار، کیا رحمت ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو کتنی خوشی ہوئی ہوگی، کتنی کیفیت طاری ہوئی ہوگی، کتنا وجد آیا ہوگا کہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ میری نگاہوں میں ہیں۔ تو اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں سے اپنی صفات بیان فرمارہے ہیں اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ جانتے ہو کہ میں تمہاری مغفرت کیوں کررہا ہوں؟ میری مغفرت کا غیر محدود سمندر کیوں ٹھاٹھیں ماررہاہے کہ کفر و شرک، کبائرو صغائر تمہارے سب گناہ معاف کردیتا ہوں؟ معلوم ہے تمہیں کیوں بخش دیتا ہوں؟ بوجہ رحمت کے تمہیں بخش دیتا ہوں۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ سورۂ بروج میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الۡوَدُوۡدُ یعنی معلوم ہے کہ اﷲ تعالیٰ تم کو کیوں معاف کردیتے ہیں؟ مارے میّا کے، بوجہ محبت کے اور یہاں فرمایا اِنَّہٗ ھُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ، اِنَّہٗ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ