خزائن القرآن |
|
ایسا نہیں گزرے گا جس میں، میں ان کا مراد نہ رہوں گا۔ اس میں صحابہ کے ذکرِ دائمی کا ثبوت ہے کہ ہر وقت ان کے دل میں اللہ ہے اور ان کی زندگی کی کوئی سانس ایسی نہیں جس میں کوئی غیر اللہ، کوئی لیلیٰ یا دنیا مراد ہو جائے ۔ اسی لیے ان کے استقبال کا آفتاب بھی روشن ہے کہ ان کا خاتمہ بھی ایمان پر ہو گا کیوں کہ ہر مضارع حال اور استقبال کا حامل، ضامن اور کفیل ہوتا ہے اس لیے اَرَادُوْا وَجْھَہٗنازل نہیں فرمایا یُرِیْدُوْنَ نازل فرمایا تاکہ معلوم ہو جائے کہ حالاً و استقبالاً میں ان کا مراد رہوں گا۔ حال تو ان کا درست ہے ہی مستقبل بھی ان کا تابناک رہے گا کیوں کہ آخری سانس تک یہ میری رضا کو تلاش کرنے والے اور اپنے قلب میں مجھے مراد بنانے والے ہیں لہٰذا ان کو حسنِ خاتمہ نصیب ہو گا۔ یہ خبر اللہ تعالیٰ نے دی ہے جس میں صحابہ کی استقامت علی الدین اور حسنِ خاتمہ کی بشارت موجود ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے عاشقوں کی، اصحاب رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم کی یہ خبر کیوں نازل کی، حکم کیوں نہیں دیا کہ مجھے اپنا مراد بناؤ تو اللہ تعالیٰ نے یہ بتا دیا کہ میں اپنے عاشقوں کو حکم نہیں دیتا ہوں، یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗان کا حال بن جاتا ہے اس کی خبر دے رہا ہوں کہ جو میرے عاشق ہیں، جنہوں نے اپنے دل میں مجھ کو پا لیا ان کی شان خود بخود یہ ہو جاتی ہے کہ ان کو کوئی غیر اللہ، کوئی لیلیٰ نظر ہی نہیں آتی، میں ہی ان کے قلب میں حالاً و استقبالاً مراد رہتا ہوں اور صحابہ کا حال بصورتِ خبر اس لیے بھی نازل کیا تاکہ قیامت تک آنے والے میرے عاشقوں کو راستہ مل جائے، ان کی راہ نمائی ہو جائے کہ اپنا کوئی لمحۂ حیات، اپنی زندگی کی کوئی سانس ایسی نہ گزارنا جس میں، میں تمہارا مراد نہ رہوں یعنی تمہارے دائرہ ٔارادت سے میں ایک لمحہ بھی الگ نہ رہوں اور ہر وقت تم اپنے قلب میں مجھے حالاً و استقبالاً مراد رکھو۔ لہٰذا سمجھ لیجیے جو شخص ایک لمحہ کے لیے بد نظری کرتا ہے، ایک لمحہ کے لیے کسی حسین لڑکی یا لڑکے کو دیکھتا ہے اسی لمحے وہ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ کے دائرہ سے نکل جاتا ہے۔ اس وقت وہ مریدِ لیلیٰ ہوتا ہے، مریدِ مولیٰ نہیں رہتا کیوں کہ جو مریدِ مولیٰ ہوتا ہے وہ مریدِ لیلیٰ ہوہی نہیں سکتا اور یہ مرنے والی لاش کو دیکھ رہا ہے۔ جو شخص مولیٰ کو چھوڑ کر مرنے والی لاشوں کو دیکھتا ہے یہ مستقبل سے بے خبر ہوتا ہے اور ہر وہ شخص جو مستقبل سے بے خبر ہوتا ہے اسی کو بے عقل اور بےوقوف کہا جاتا ہے۔ حماقت اور بے عقلی کی بین الاقوامی تعریف یہ ہے کہ مستقبل اور انجام بینی سے بے خبری۔ بتائیے جس لڑکے یا لڑکی کے حسن کو دیکھ کر یہ مست ہورہا ہے اس پر بڑھاپا آئے گا یا نہیں، یا اس کو موت آ سکتی ہے یا نہیں یا اس کا حسن جوانی ہی میں زائل ہو سکتا ہے یا نہیں اس وقت سوائے پچھتانے اور ہاتھ ملنے کے کیا ملے گا۔