خزائن القرآن |
|
اس قضیہ کا عکس کیا جائے تو یہ مطلب نکلے گا کہ ناراضگی ہے۔ پس جو لوگ اپنے کو بڑا سمجھتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی محبت سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جاتے ہیں جب تک کہ توبہ نہ کریں۔ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡتَکۡبِرِیۡنَ یعنی اللہ تعالیٰ نہ تو محبت کرتا ہے اور نہ آیندہ کرے گا جولوگ متکبر ہیں اور متکبر رہیں گے یعنی جب تک توبہ نہ کریں گے اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم رہیں گے۔ حضرت حکیم الامّت مجدد الملّت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک جملہ جو ملفوظات کمالاتِ اشرفیہ میں ہے اس آیت کی بہترین تفسیر ہے، فرماتے ہیں کہ جب بندہ اپنی نظر میں حقیر ہوتا ہے کہ میں دنیا میں سب سے زیادہ نالائق و گناہ گار ہوں، اللہ تعالیٰ کی کسی عبادت کا حق مجھ سے ادا نہیں ہو رہا ہے اور سر سے پیر تک میں قصور وار ہوں تو اس وقت وہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں معزز ہوتا ہے، بڑا ہوتا ہے۔ جب اپنی نظر میں وہ بُرا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نظر میں بھلا ہوتا ہے اور جب اپنی نظر میں بھلا ہوتا ہے تو اللہ کی نظر میں وہ بُرا ہوتا ہے۔ لہٰذا سوچ لینا چاہیے کہ ہم اپنی نظر میں بھلے ہوجائیں تو فائدہ ہے یا ہم اللہ کی نظر میں بھلے ہوجائیں تو ہمارا فائدہ ہے، انسان اپنی عقل سے فیصلہ کر لے۔ آگے اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اصل میں بڑائی کا حق بھی تو تم کو نہیں ہے۔ فرماتے ہیں وَلَہُ الْکِبْرِیَآءُ بڑائی اللہ ہی کو زیبا ہے، صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے، لام تخصیص کا ہے اورتَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْر اللہ تعالیٰ کا یہ اسلوبِ بیان خود بتاتا ہے کہ کبریائی اور بڑائی صرف اللہ کا حق ہے جس میں کسی مخلوق کو دخل نہیں۔ لہٰذا وَلَہُ الْکِبْرِیَآءُ کا یہ ترجمہ صحیح نہیں ہو گا کہ اللہ کے لیے بڑائی ہے بلکہ ترجمہ یہ ہو گا کہ بڑائی صرف اللہ ہی کے لیے ہے، اور کسی مخلوق کے لیے بڑائی نہیں وَ لَہُ الۡکِبۡرِیَآءُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اور اسی کو بڑائی ہے آسمان و زمین میں وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُاور وہ زبردست طاقت والا اور زبردست حکمت والا ہے۔ اب یہاں ان دو اسماء کے نازل کرنے میں کیا خاص بات ہے؟ ننانوے ناموں میں سے یہاں عزیز و حکیم کیوں نازل فرمایا؟ بات یہ ہے کہ بڑائی کی وجہ صرف دو ہی ہوتی ہیں، زبردست طاقت اور زبردست طاقت کا حسنِ استعمال یعنی حکمت اور قاعدہ سے طاقت کا استعمال۔ لہٰذا ان ناموں کو نازل فرما کر اللہ تعالیٰ نے یہ بتا دیا کہ میری بڑائی کی وجہ یہ ہے کہ میں زبردست طاقت رکھتا ہوں، جس چیز کا ارادہ کر لوں بس کُنْ کہتا ہوں اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے کُنْ فَیَکُوْنُ اور میری زبردست طاقت کے ساتھ ساتھ میری زبردست حکمت، دانائی، سمجھ اور فہم کار فرما ہوتی ہے اور جیسا کہ وہاں طاقت کا استعمال ہونا چاہیے اس طریقہ سے میری