خزائن القرآن |
|
رحمت میں چار نعمتیں پوشیدہ ہیں: ۱)گناہوں کی وجہ سے ہماری توفیقِ طاعت کم ہو گئی تھی، عبادت کا مزہ چھن گیا تھا لہٰذا اب توفیقِ طاعت کو دوبارہ جاری فرما دیجیے۔۲) فراخئ معیشت بھی عطا فرمائیے کیوں کہ گناہوں کی وجہ سے روزی میں کمی آجاتی ہے، رزق میں برکت نہیں رہتی ۔ ۳) بے حساب مغفرت فرمائیے ۔۴) دخولِ جنّت نصیب فرمائیے۔ اور علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روح المعانی میں رحمت کی عجیب و غریب تفسیر کی ہے کہ جب گناہوں کی معافی ہو گئی اور ہمارے گناہ کے آثار و شواہد ختم کردیے گئے اور مغفرت بھی ہو گئی اور ہمارے گناہوں کو اللہ نے مخلوق سے چھپا دیا اور نیکیوں کو ظاہر فرما دیا لہٰذا اب ہم پر اپنی رحمت کا نزول بھی فرمائیے: اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِفُنُوْنِ الْاٰلَآءِمَعَ اسْتِحْقَاقِنَا بِاَفَانِیْنِ الْعِقَابِ؎ ہم پر طرح طرح کی نعمتوں کی بارش فرمائیے باوجود اس کے کہ ہم طرح طرح کے عذابوں کے مستحق تھے جیسے چھوٹے بچے کی جب معافی ہو جاتی ہے تو باپ سے کہتا ہے کہ ابو اب مجھے ٹافی بھی دیجیے، سائیکل بھی دلائیے،کلفٹن کی سیر بھی کرائیے۔ اسی طرح اللہ میاں ہمیں سکھا رہے ہیں کہ جب میں نے تمہیں معاف کردیا اور تمہاری مغفرت فرما دی اور میں تم سے خوش ہوگیا تو اب مجھ سے مانگو کہ اپنی رحمتوں کی ہم پر بارش فرما دیجیے۔ وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَاکے ایک جملہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں سارے غیر اللہ سے کاٹ دیا کہ سارے عالم سے نا امید ہوجاؤ۔ اگر ساری دنیا تمہیں معاف کر دے تو تمہارا ذرّہ برابر فائدہ نہیں۔ جب ہم معاف کریں گے تب تمہاری معافی ہوگی۔ میرے سوا اور کون تم کو معاف کر سکتا ہے۔ اگر امریکا، جاپان، جرمن سب مل کر سلامتی کونسل میں اعلان کر دیں کہ فلانے مجرم کو معاف کر دیا گیا تو کیا تمہاری معافی ہوجائے گی: وَ مَنۡ یَّغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللہُ؎ ترجمہ: اور اﷲ تعالیٰ کے سوا ہے کون جو گناہوں کو بخشتا ہو۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سکھا رہے ہیں کہ اگر آپ ہمیں معاف نہیں کریں گے اور اپنی رحمتوں کی نوازش ہم پر نہیں ------------------------------