خزائن القرآن |
|
ذرّہ کمی نہیں آ سکتی اور ساری دنیا ایمان لا کر سجدہ میں گر جائے تو اللہ کی عظمت میں ایک ذرّہ اضافہ نہیں ہو سکتا۔ تمہارے گناہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے لہٰذا تمہیں معاف کرنا ہمارے لیے کچھ مشکل نہیں۔ معاف کرنا اس کو مشکل ہوتا ہے جس کو کوئی نقصان پہنچ جائے لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا اس آیت کی تفسیر کرتی ہے: یَا مَنْ لَّاتَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ فَاغْفِرْلِیْ مَالَا یَضُرُّکَ وَھَبْ لِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ؎ اے وہ ذات جس کو ہمارے گناہوں سے کوئی نقصان نہیں پہنچا! اور ہمیں بخش دینے سے جس کے خزانۂ مغفرت میں کوئی کمی نہیں آتی! لہٰذا میرے گناہوں کو جو آپ کو کچھ مضر نہیں، معاف کر دیجیے اور آپ کی مغفرت کا وہ خزانہ جو کبھی ختم نہیں ہوتا اس کی وجہ سے ہمیں بخش دیجیے۔ پس اَنْفُسَنَاسے ہماری ندامت کو اور بڑھا دیا کہ گناہ سے تم نے اپنا ہی نقصان کیا لہٰذا اب کہو وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا اگر آپ ہمیں نہیں معاف کریں گے تو ہم کہاں جائیں گے۔ ہمارا کوئی ٹھکانہ بھی نہیں ہے، آپ کے در کے سوا کوئی اور دروازہ بھی نہیں ہے ؎ وَاِنْ کَانَ لَا یَرْجُوْکَ اِلَّا مُحْسِنٗ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَدْعُوْ وَ یَرْجُو الْمُجْرِمٗ اگر نیکو کار ہی آپ سے امید رکھ سکتے ہیں تو کون ہے وہ ذات جس کو مجرم اور گناہ گار پکارے ؎ نہ بخشے سوا نیک کاروں کے گر تُو کہاں جائے بندہ گناہ گار تیرا اس کے بعد وَ تَرْحَمْنَا کا مز ہ لوٹو کہ مغفرت کے بعد سزا سے تو بچ گئے لیکن سزا سے بچنا کافی نہیں، ہم آپ کی رحمتوں کے بھی محتاج ہیں، ہم پر عنایات بھی کیجیے۔ اگر کوئی کہہ دے کہ جاؤ معاف کر دیا لیکن خبردار! اب کبھی میرے سامنے نہ آنا تو تَغْفِرْلَنَا اس کا ہو گیا لیکن تَرْحَمْنَا نہیں ہوا۔ تَرْحَمْنَا کہلا کر اللہ تعالیٰ نے یہ سکھایا کہ تم میری عنایات کے بھی محتاج ہو۔ اگر میں خالی تمہاری سزاؤں کو معاف کر دوں لیکن اپنی رحمتوں سے محروم رکھوں تو بھی تمہارا کام نہیں بنے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ------------------------------