خزائن القرآن |
جبیںمعنیٰ پیشانی یعنی ہماری پیشانی اللہ کی چوکھٹ کو رگڑتی رہے گی، قیامت تک اگر اللہ ہمیں زندگی دے دے تو ہم بے وفا اور بھاگنے والے نہیں ہیں، اللہ کے دروازے پر ہماری پیشانی قیامت تک رہے گی ؏ سرِ زاہد نہیں یہ سر، سرِ سودائی ہے یہ عاشقوں کا سر ہے، یہ زاہدِ خشک کا سر نہیں ہے جو اُن کے در کو چھوڑ کر بھاگ جائے۔ اگر اہلِ محبت بھی بے وفا ہوتے تو مرتدین کے مقابلے میں یہ آیت نازل نہ ہوتی۔ اگر اہل محبت بے وفا ہوتے تو نعوذ باللہ مرتد کا مقابلہ مرتد سے ہوتا حالاں کہ مقابلہ تو ضد سے ہوتا ہے جیسے دو من طاقت والے پہلوان کے مقابلے میں چار من طاقت والا پہلوان لایا جاتا ہے۔ پس اس آیت میں اہلِ ارتداد کا مقابلہ اہلِ وفا سے ہوا تو معلوم ہوا کہ یہ قوم اہلِ وفا ہے جو کبھی مرتد نہ ہو گی۔ بے وفائی کی کلی مشکک کے فردِ کامل یعنی مرتدین کے مقابلے میں وفاداری کی کلی مشکک کے فردِ کامل یعنی اہلِ محبت لائے جا رہے ہیں لہٰذا یہ کبھی بے وفا نہ ہوں گے۔ اس قومیت کے عالم میں جتنے افراد ہوں گے وہ کبھی مرتد نہیں ہوں گے، بے وفا نہیں ہوں گے، اللہ کا دروازہ نہیں چھوڑیں گے اور شیخ کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ شیخ سے بھاگنے والے بھی وہی ہوتے ہیں جن میں محبت نہیں ہوتی، جس طرح نبی سے بھاگنے والے جو تھے وہ پہلے ہی سے بے وفا تھے۔ شیخ نائبِ رسول ہوتا ہے، جس کے دل میں اللہ کی محبت ہوتی ہے اسی کے دل میں شیخ کی محبت ہوتی ہے، جس کے دل میں اللہ کی محبت نہیںہوتی اس کو اہل اللہ سے محبت نہیں ہوتی اور جس کے دل میں اہل اللہ کی محبت نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ بھی اس سے محبت نہیں کرتے۔ اللہ کے پیاروں کے صدقہ میں ہی اللہ تعالیٰ کی عنایت و محبت نصیب ہوتی ہے۔ جو نبی پر ایمان نہیں لائے کیا اللہ نے ان سے محبت کی؟ کیا ابو جہل سے اللہ نے محبت کی؟ کیا ابو لہب سے اللہ نے محبت کی؟ نبی سے دشمنی کے سبب ان پر غضب نازل ہوا اور جنہوں نے نبی سے محبت کی اللہ تعالیٰ کی محبت سے سرفراز ہوئے۔ معلوم ہوا کہ جو اپنے شیخ و مرشد سے محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی محبت و عنایت ان کو نصیب ہوتی ہے اور جو اہل اللہ سے محبت نہیں کرتے عنایاتِ حق سے محروم رہتے ہیں۔ اور اس میں حسنِ خاتمہ کی بشارت بھی ہے کہ اہلِ محبت کا خاتمہ ایمان پر ہوگا کیوں کہ اللہ جس سے محبت کرے اور جو اللہ سے محبت کرے گا بھلا اس کا خاتمہ خراب ہوگا؟ اسی لیے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل ِمحبت کی صحبت میں رہو تاکہ ان کی برکت سے تمہارے دل میں بھی اللہ کی محبت آجائے جو ضامن ہے حسنِ خاتمہ کی۔