خزائن القرآن |
|
یہ وہ قوم ہے جس سے میں محبت کروں گا اور جو مجھ سے محبت کرے گی۔ معلوم ہوا کہ عاشقوں کا وجود اللہ تعالیٰ کی طرف سے فَسَوْفَ یَأْتِیْ کا ظہور ہے جس کا سلسلہ قیامت تک رہے گا کیوں کہ اتیان میں سوف ہے مگر اس کا تسلسل منقطع نہیں ہے لہٰذا جو اپنے شیخ کا عاشق ہو تو سمجھ لو کہ یہ فَسَوْفَ یَاْتِی اللہُ بِقَوْمٍ کا ایک فرد ہے۔ اس لیے بِقَوْمٍ نازل فرمایا بِاَقْوَامٍ نازل نہیں فرمایا کہ ہم بہت سی قومیں نازل کریں گے۔ مفرد نازل فرما کر بتا دیا کہ سارے عالم کے عاشق ایک ہی قوم ہیں لہٰذا ہم سب ایک قوم ہیں اگرچہ کوئی پنجابی ہے، کوئی بنگالی ہے، کوئی ہندوستانی ہے، کوئی فارسی ہے، کوئی عربی ہے لاکھوں زبانیں ہیں مگر اللہ کے عاشقوں کو اللہ نے ایک قوم فرمایا۔ دیکھو یہاں کتنے ملکوں کے لوگ جمع ہیں۔ یہ برطانیہ کا ہے یہ انگریزی میں’’ہاؤ آر یو‘‘ how are you?کہے گا، یہ جنوبی افریقہ کا ہے یہ تمہاری طبیعت ’’کیم چھو‘‘ پوچھے گا اور بنگلہ دیش والے پوچھیں گے’’ کیمن آچھی‘‘ اور پٹھان کہے گا’’ پخیر راغلے ‘‘اور فارسی والا کہے گا ’’مزاج شما چہ طور است‘‘ اور عربی والا کہے گا کَیْفَ حَالُکَ لیکن یہ سب ایک قوم ہیں۔ معلوم ہوا کہ قومیت زبانوں سے نہیں بنتی، معلوم ہوا کہ قومیت صوبوں اور علاقوں سے نہیں بنتی، معلوم ہوا کہ قومیت رنگ و روغن اور الوان والسنتہ کے اختلاف سے نہیں بنتی،یہ قومیت یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ سے بنتی ہے، اللہ کے عاشقوں سے بنتی ہے جن سے اللہ محبت کرتا ہے اور جو اللہ سے محبت کرتے ہیں۔ لہٰذا پورے عالم میں جو بھی اللہ کا عاشق ہو گا وہ ہماری قوم ہے اور جو ان کا عاشق نہیں وہ ہمارا نہیں، وہ ہماری قوم کا نہیں اگرچہ ہمارے وطن کا ہو، اگرچہ ہمارا قریبی رشتہ دار کیوں نہ ہو، ہمارا خون، ہماری زبان، ہمارا صوبہ، ہمارا علاقہ، ہمارے ملک کا ہی کیوں نہ ہو لیکن وہ ہماری قوم کا نہیں کیوں کہ وہ اللہ کا عاشق نہیں ہے۔ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ کا فرد نہیں ہے۔ ہماری قوم اللہ کے عاشقوں سے بنتی ہے۔ سارے عالم کو اس قوم کی خبر نہیں، یہ وہ قوم ہے جس کو خالقِ کائنات نے نازل فرمایا ہے۔ اے روس و امریکا! تم کیا جانو کہ قوم کیا چیز ہے؟ پیدا کرنے والا جانتا ہے۔ جس نے ہم سب کو پیدا کیا اس کی بتائی ہوئی قومیت معتبر ہے یا تمہاری بنائی ہوئی؟ تمہاری قومیت تو رنگ ونسل، ملک و قوم اور زبانوں کے اختلاف سے بنتی ہے جس کا نتیجہ نفرت و عداوت ہے اور عاشقانِ خدا کی قوم کی امتیازی شان یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗ ہے کہ اللہ ان سے محبت کرتا ہے اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے عاشقوں میں کبھی لڑائی نہیں ہوتی۔ ایک عاشق دوسرے عاشق سے مل کر مست ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ ایک قوم ہونے کے احساس سے محبت میں خود بخود اضافہ ہوجاتا ہے۔ ہر آدمی کو اپنی قوم سے محبت ہوتی ہے۔ اس آیت کا نزول سارے عالم کے عشاق میں اضافۂمحبت کا ضامن ہے کیوں کہ یہ علم کہ ہم ایک قوم ہیں اور ایسی قوم ہیں کہ جن سے اللہ محبت کرتا ہے اور جو اللہ سے محبت کرتے ہیں تو ہر شخص اپنی