خزائن القرآن |
|
محبوب رکھتے ہیں۔ فرمایا: جا میں نے اللہ کے لیے تجھے آزاد بھی کر دیا۔؎ بس غصہ کو پی جانا ایک بہت بڑا مجاہدہ ہے کیوں کہ غصہ آگ ہے اس کو روکنے میں سخت تکلیف ہوتی ہے اس لیے اس پر اجر بھی عظیم ہے اور مجاہدہ کے بقدر مشاہدہ ہوتا ہے ،بعض لوگوں کو اس مجاہدہ کی بدولت بڑی کرامت حاصل ہوگئی۔ غصہ کے وقت آدمی بالکل شیطان ہو جاتا ہے کیوں کہ شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور حدیث میں ہے کہ غصہ بھی آگ سے پیدا ہوتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ تفسیر روح المعانی: جلد۱، صفحہ۹۵ پر حدیث نقل کرتے ہیں: اِتَّقُوا الْغَضَبَ فَاِنَّہٗ جَمْرَۃٌ تَتَوَقَّدُ فِیْ قَلْبِ ابْنِ اٰدَمَ غصہ سے بچو کیوں کہ یہ آگ کا شعلہ ہے جو ابن آدم کے دل میں سلگتا ہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دلیلیں بیان فرمائیں کہ غصہ کا مادہ اور اس کے اجزاء آگ سے بنے ہیں: اَلَا تَرَوْنَ اِلَی انْتِفَاخِ اَوْدَاجِہٖ وَ حُمْرَۃِ عَیْنَیْہِ؎ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ جس پر غصہ چڑھتا ہے اس کی گردن کی رگیں پھول جاتی ہیں اور اس کی آنکھیں لال ہو جاتی ہیں، آنکھیں بتاتی ہیں کہ اندر آگ ہے، آگ جل جائے تو شیشہ کے باہر سے لال لال آگ نظر آتی ہے۔ آنکھیں شیشہ ہیں یہ بتاتی ہیں کہ دل میں آگ لگی ہوئی ہے اور دوسری دلیل اِنْتِفَاخِ اَوْدَاجِہٖ بیان فرمائی یعنی اس کی گردن کی رگیں بھی پھول جاتی ہیں۔تو غصّے میں گویا آدمی شیطان ہو جاتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے۔اور غصّہ میں دل میں آگ لگ جاتی ہے ۔ مختصر سا علاج عرض کرتا ہوں کہ جب غصّہ آ جائے تو فوراً اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھیں لیکن ذرا دائیں بائیں بھی دیکھ لیں کیوں کہ آج کل عجیب معاملہ ہے کہ اگر کسی شخص پر غصّہ چڑھا اور آپ نے کہا اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ تو بعض آدمی لڑنے مرنے کو تیار ہو جاتا ہے، کہتا ہے کہ اچھا آپ نے مجھے شیطان بنا دیا۔ حالاں کہ اَعُوْذُ بِاللہْ میں تو اللہ تعالیٰ کی پناہ اور حفاظت طلب کی جارہی ہے شیطان کے شر سے لیکن جہالت کا کیا علاج ہے۔ ------------------------------