خزائن القرآن |
|
بیٹوں نے کہا کہ ابّا جان! آپ نے اور بھائی یوسف نے تو معاف کر دیا لیکن اگر اللہ تعالیٰ نے پکڑ لیا تو کیا ہوگا؟ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے بھی ہماری معافی کرا دیجیے تو حضرت یعقوب علیہ السلام کئی دن تک روتے رہے اور اللہ سے اپنے بیٹوںکے لیے معافی طلب کرتے رہے یہاں تک کہ جبرئیل علیہ السلام آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ یعقوب (علیہ السلام) مبارک ہو! اللہ تعالیٰ نے آپ کے بیٹوں کو معاف کر دیا جنہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالا تھا۔ لیکن کیسے معاف کیا؟ تفسیر روح المعانی(روح المعانی:۱۳؍۵۶) میں ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضرت یعقوب علیہ السلام سے فرمایا کہ سب سے پہلے میں کھڑا ہوتا ہوں، میرے پیچھے آپ کھڑے ہوں، آپ کے پیچھے یوسف علیہ السلام پھر ان کے پیچھے سب بھائی کھڑے ہوں اور اس کے بعد یہ دعا پڑھیے ۔ دیکھو یہ جبرئیل علیہ السلام کی لائی ہوئی دعاہے، آسمانی دعا ہے: یَارَجَآءَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَا تَقْطَعْ رَجَآئَنَا اے ایمان والوں کی امید! آپ ہماری امیدوں کو نہ کاٹیے یعنی ہم کو مایوس نہ کیجیے۔ یَاغِیَاثَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَغِثْنَا اے ایمان والوں کی فریاد سننے والے! ہماری فریاد سن لیجیے۔ یَا مُعِیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِنَّا اے ایمان والوں کی مدد کرنے والے! ہماری مدد کیجیے۔ یَا مُحِبَّ التَّوَّابِیْنَ تُبْ عَلَیْنَا؎ اے توبہ کرنے والوں کو محبوب اور پیارا بنانے والے! ہماری توبہ قبول فرما لے، ہم پر مہربانی کر دے۔ قرآنِ پاک کی آیت بھی ہے کہ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَاللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کو اپنا محبوب بنا لیتے ہیں۔ اس کے بعد وحی سے اللہ تعالیٰ نے تسلی کر دی کہ ہم نے یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو معاف کر دیا۔ یہ تکوینی راز ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی ندامت بھی دور کر دی اور وحی نازل ہوئی۔ اگر کنویں میں گرائے جانے کا یہ واقعہ نہ پیش آتا تو حضرت یوسف علیہ السلام کو معراج نہ نصیب ہوتی۔ علامہ ------------------------------