خزائن القرآن |
|
حضرت صدیق اکبر اپنے ایک عزیز سے ناراض ہوگئے اور فرمایا: خدا کی قسم! اب میں ان پر کبھی احسان نہ کروں گا اور جن سے ناراض ہوئے وہ جنگِ بدر لڑے ہوئے تھے، اصحابِ بدر، جنگِ بدر کی برکت سے اللہ کے یہاں مقبول ہو گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی سفارش فرمائی: اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللہُ لَکُمۡ؎ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ آیت حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان میں نازل ہوئی جس کے ترجمہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اے صدیق! کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ میرا بدری صحابی جس نے جنگِ بدر لڑی ہے تم اس کی خطا معاف کردو اور میں قیامت کے دن تمہیں معاف کردوں۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت صدیق اکبر نے اپنی قسم توڑ دی اور اس کا کفارہ ادا کیا اور دوسری قسم اُٹھائی کہ وَاللہِ اِنِّیْ اُحِبُّ اَنْ یَّغْفِرَ اللہُ لِیْ؎اللہ کی قسم! میں محبوب رکھتا ہوں کہ اللہ مجھے معاف کردے اور میں اپنے عزیز کی خطا کو معاف کرتا ہوں اور فرمایا کہ اب میں پہلے سے بھی زیادہ ان پر احسان کروں گا،یہ ہے وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ اللہ کے خاص بندے وہ ہیں جو لوگوں کی خطاؤں کو معاف کر دیتے ہیں اور اس کے بعد وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ہے کہ معاف کرنے کے بعد ا س پر کچھ احسان بھی کردیا جائے۔ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو محبوب رکھتے ہیں۔ اس تفسیر کی تائید میں علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پوتے علی بن حسین کا ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ ان کی باندی ان کو وضو کرا رہی تھی کہ لوٹا ہاتھ سے گر گیا اور ان کا سر زخمی ہوگیا، انہوں نے تیز نظر سے خادمہ کو دیکھا،وہ حافظۂ قرآن تھی، فوراً یہ آیت پڑھی وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ اللہ کے خاص بندے وہ ہیں جو غصہ کو پی جاتے ہیں۔ فرمایا قَدْ کَظَمْتُ غَیْظِیْ میں نے اپنا غصہ پی لیا، اللہ کا فرمان سنتے ہی مان لیا، یہ نہیں سوچا کہ خادمہ کے منہ سے نکل رہا ہے۔ کسی کے منہ سے بھی نکلے، ہے تو خدا کا فرمان، چھوٹوں کے منہ سے بڑوں کی با ت جب نکلتی ہے تو چھوٹوں کو مت دیکھو، ان کے منہ سے بڑوں کی جو بات نکل رہی ہے اس کی قدر کرو۔ لہٰذا فرمایا کہ میں نے غصہ پی لیا۔ اس کے بعد باندی نے یہ آیت تلاوت کر دی وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ اور جو لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں۔ فرمایا:قَدْ عَفَوْتُ عَنْکِ میں نے تیری خطا معاف کردی۔ اس کے بعد اس نے کہا وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ اور احسان کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ------------------------------