خزائن القرآن |
|
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ؎ معارفُ القرآن میں ہے کہ صفت خاتم الانبیاء ایک ایسی صفت ہے جو تمام کمالاتِ نبوت و رسالت میں آپ کی اعلیٰ فضیلت اور خصوصیت کو ظاہر کرتی ہے کیوں کہ قرآن کریم نے خود اس کو واضح کر دیا ہے: اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ ؎ یعنی آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی ہے۔ انبیائے سابقین کے دین بھی اپنے اپنے وقت کے لحاظ سے مکمل تھے کوئی ناقص نہ تھا لیکن کمالِ مطلق اس دینِ مصطفوی کو حاصل ہوا جو اوّلین وآخرین کے لیے حجت اور قیامت تک چلنے والا دین ہے۔ لفظ خاتم النبیّین نے یہ بھی بتلا دیا کہ آپ کے بعد قیامت تک آنے والی سب نسلیں اور قومیں آپ ہی کی اُمت میں شامل ہوں گی اس وجہ سے آپ کی اُمت کی تعداد بھی دوسری اُمتوں سے زیادہ ہو گی اور آپ کی روحانی اولاد دوسرے انبیاء کی نسبت سے بھی زیادہ ہو گی۔ (معار ف القران) پس آپ سید الانبیاء ہیں، تمام نبیوں کے سردار، اللہ کے بعد آپ ہی کا درجہ ہے ؎ بعد از خدا بزرگ توئی قصۂ مختصر صحابۂ کرام کے حالاتِ رفیعہ سے سرورِ عالم ﷺ کی عظمتِ شان کی معرفت قرآنِ پاک کی مذکورہ بالا بعض آیات اور بعض احادیثِ مبارکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان کی اجمالی معرفت کے لیے بیان کی گئیں لیکن آپ کی معیت اور صحبتِ مبارکہ جو صحابہ پر اثر انداز ہوئی اور ان کی زندگی میں جو انقلاب آیا اس کو اللہ تعالیٰ سند کے طور پر قیامت تک آنے والی اُمت کے لیے قرآنِ پاک میں بیان فرما رہے ہیں: مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡ تَرٰىہُمۡ رُکَّعًاسُجَّدًا یَّبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا ۫ سِیۡمَاہُمۡ فِیۡ وُجُوۡہِہِمۡ مِّنۡ اَثَرِ السُّجُوۡدِ؎ ------------------------------