خزائن القرآن |
|
اللہ سے محبت مانگنی چاہیے کیوں کہ مرتد کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم اہلِ محبت پیدا کریں گے جن سے ہم محبت کریں گے اور وہ ہم سے محبت کریں گے۔ اے اللہ! آپ جو چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے یہاں تک کہ آپ کی مشیت سے ایسی چیزوں کا ظہور ہو جاتا ہے جو عادتاً محال ہیں جیسے گلاب کے پھول کی جڑ میں بد بودار کھاد ہوتا ہے جس کے اجزاء تحلیل ہو کر اجزائے خاکی کے ساتھ مل کر جڑ سے گلاب کے درخت کے اندر داخل ہو جاتے ہیں لیکن اوپر گلاب کا خوشبودار پھول پیدا ہوتا ہے۔ یہ اللہ کی عطا اور کرم ہے، کھاد کا کمال نہیں ہے۔ اگر کھاد کا کمال ہوتا تو پھولوں میں بدبو ہوتی۔ اللہ تعالیٰ دِکھاتے ہیں کہ ہم ایسے قادرِ مطلق ہیں کہ حِسّی نجاست سے خوشبودار پھول پیدا کرسکتے ہیں لہٰذا اپنے نفس کے گندے تقاضوں سے گھبراؤ مت، بس ان تقاضوں کو دبا دو جیسے کھاد کو مٹی کے نیچے دبا دیتے ہیں، اگر کھاد اوپر ہوگی تو درخت جل جائے گا۔ اسی طرح تم بھی اپنی بُری بُری خواہشات پر کَفُّ النَّفْسِ عَنِ الْھَوٰی کی مٹی ڈال دو یعنی ان پر عمل نہ کرو تو اس سے ہم تمہارے دل میں تقویٰ کا گلاب پیدا کردیں گے اور کھاد جتنا بد بودار ہوتا ہے پھول اتنا ہی خوشبودار پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے کتنے ہی شدید اور خبیث تقاضے ہوں ان سے مت گھبراؤ، مجاہدۂ شدیدہ کی مٹی میں ان کو دبا دو تو تقویٰ کا پھول اتنا ہی خوشبودار پیدا ہو گا۔ اسی لیے بزرگوں نے فرمایا ہے کہ جو جتنا زیادہ قوی الشہوۃ ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ قوی النور ہوتا ہے کیوں کہ شہوت کو روکنے میں اس کو مجاہدہ شدید ہوتا ہے تو ا س کا مشاہدہ بھی اتنا ہی زیادہ قوی ہوتا ہے، اس کا تقویٰ بھی اتنا ہی عظیم الشان ہوتا ہے۔ گندے تقاضوں کی بدبو دار کھاد سے (بشرطیکہ اس کو دبا دو) تقویٰ کا خوشبودار پھول پیدا کرنا یہ حق تعالیٰ کی قدرتِ قاہرہ کا کمال ہے۔ اسی کو اصغر گونڈوی نے فرمایا تھا ؎ جمال اُس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن اللہ کے جمال کو بھلا یہ دنیاوی پھول چھپا سکتے ہیں جن کے برگ و پیراہن خود اللہ تعالیٰ کی خوشبو کے غمّاز ہیں، پھولوں میں یہ خوشبو کہاں سے آتی ہے؟ یہ اللہ تعالیٰہی کی تو دی ہوئی ہے۔ اور اگر پودے میں کھاد زیادہ ہوجائے تو پودے کے جلنے کا خطرہ ہوتا ہے کیوں کہ کھاد میں گرمی زیادہ ہوتی ہے اس لیے اس میں پانی زیادہ ڈالنا پڑتا ہے اور پانی بہتا ہوا ہو کہ کھاد کی گرمی کو بہا کر لے جائے، وہیں جمع نہ ہو ورنہ جڑ سڑ جائے گی۔ پھر جہاں یہ کھاد والا پانی بہتا ہوا جائے گا وہاں بھی ہریالی آ جائے گی اور