خزائن القرآن |
|
اس سے اس کی تمنا کر رہا ہو لیکن یہ پناہ مانگے ؎ الٰہی پیار سے دیکھے نہ یہ گناہ مجھے تو یہ عرض کر رہا ہوں کہ ہماری تنہائی بھی اللہ والی ہونی چاہیے۔خلوت ہو یا جلوت ہو ہر جگہ مالک کی دوستی تازہ تر اور گرم تر رہے، کہیں بھی اس میں پھیکا پن اور ٹھنڈا پن نہ آئے تو یہ دونوں آیتیں ملا کر قافلۂ جنّت کا آج ڈیزائن پیش کر رہا ہوں۔ کیسے معلوم ہو کہ یہ جنّت کا قافلہ ہے؟ جو اللہ تعالیٰ کے خوف سے خلوتوں میں اور جلوتوں میں، تنہائی میں اور مجمع میں قلباً و قالباً و عیناً اللہ کے ساتھ رہے یعنی اپنی نظر اور دل اور جسم کی ہر طرح سے ہر وقت گناہ سے حفاظت کرتا ہے اور ہر وقت اپنے اللہ پر نظر رکھتا ہے۔ اصلی سالک اور اصلی عاشق وہی ہے جس کی ہر سانس اللہ پر فدا ہو اور ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کرے، گناہوں کے لاکھ تقاضے ہوں لیکن وہ اللہ تعالیٰ سے کہتا ہے کہ اے خدا! میرا دل تو چاہتا ہے کہ اس عورت کو یا اس لڑکے کو دیکھ لوں یا یہ گناہ کرلوں مگر میں آپ کی نظر پر نظر رکھ رہا ہوں کہ آپ کی نظر کا کیا فیصلہ ہے۔ کیا آپ مجھے اس کی اجازت دیتے ہیں؟ دل میں آواز آجائے گی، آپ کا دل خود کہے گا کہ اے میرے عاشقِ نظر! میری نظر کا فیصلہ یہی ہے کہ تو اپنی نظر کو یہاں سے ہٹا لے ؎ جب آ گئے وہ سامنے نابینا بن گئے جب ہٹ گئے وہ سامنے سے بینا بن گئے تو اللہ تعالیٰ کو کیا اس پر پیار نہ آئے گا کہ میرا ایک بندہ یہ بھی ہے کہ آنکھوں میں روشنی ہے، اندھا نہیں ہے مگر اپنی روشنی اور بینائی کو کس طریقے سے استعمال کر رہا ہے ۔ کبھی اندھا بن رہا ہے، کبھی بینا بن رہا ہے، جہاں دیکھتا ہے کہ میں خوش ہوں وہاں بینا بن جاتا ہے، جہاں دیکھتا ہے کہ میری خوشی نہیں وہاں نابینا بن جاتا ہے تو اس نے اپنی زندگی کو مجھ پر فدا کر دیا خلوت ہو یا جلوت یہ جانتا ہے کہ میرا رب تو ہر جگہ ہے، تنہائی میں بھی ہے اور مجمع میں بھی اس لیے اس کا خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ اس کا خوف دائمی ہو گا اور اسی خوف کی وجہ سے یہ خلوت میں اور جلوت میں وَ نَھَی النَّفْسَ عَنِ الْھَوٰی رہے گا۔ اپنے نفس کو بُری خواہشوں سے روکتا رہے گا چاہے گناہ کا لاکھ تقاضا ہو۔ یہاں ایک مسئلہ سن لیجیے کہ تقاضائے معصیت آپ کے لیے کچھ مضر نہیں جب تک آپ ان پر عمل نہ کریں کیوں کہ اگر ھوٰییعنی خواہش اور تقاضائے گناہ نہ ہو تو روکیں گے کیا؟ اگر آپ مجھے منع کریں