خزائن القرآن |
|
سارا چوس لیتی ہوں، گوشت سارا کھا لیتی ہوں اور بتاؤں کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں، مونڈھوں کو بانہوں سے جدا کر دیتی ہوں اور بانہوں کو پہنچوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کر دیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے ، پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کر دیتی ہوں۔ یہ فرماکر عمر بن عبدالعزیز رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکا بہت زیادہ ہے،اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے، اس میں جو دولت والا ہے، وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہو جائے گا، اس کا زندہ بہت جلد مر جائے گا، اس کا تمہاری طرف متوجہ ہونا تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے حالاں کہ تم دیکھ رہے ہو کہ یہ کتنی جلدی منہ پھیر لیتی ہے اور بے وقوف وہ ہے جو اس کے دھوکے میں پھنس جائے۔ کہاں گئے اس کے دلدادہ جنہوں نے بڑے بڑے شہر آباد کیے، بڑی بڑی نہریں نکالیں، بڑے بڑے باغ لگائے اور بہت تھوڑے دن رہ کر سب چھوڑ کر چل دیے، وہ اپنی صحت اور تندرستی سے دھوکے میں پڑے کہ صحت کے بہتر ہونے سے ان میں نشاط پیدا ہوا اور اس سے گناہوں میں مبتلا ہوئے، وہ لو گ خد اکی قسم! دنیا میں مال کی کثرت کی وجہ سے قابلِ رشک تھے باوجود یہ کہ مال کے کمانے میں ان کو رکاوٹیں پیش آتی تھیں مگر پھر بھی خوب کماتے تھے، ان پر لوگ حسد کرتے تھے لیکن وہ بے فکر مال کو جمع کرتے رہتے تھے اور اس کے جمع کرنے میں ہر قسم کی تکلیف بخوشی برداشت کرتے تھے لیکن اب دیکھ لو کہ مٹی نے ان بد نوں کا حال کیا کر دیا ہے اور خاک نے ان کے بدنوں کو کیا بنا دیا،کیڑوں نے ان کے جوڑوں اور ان کی ہڈیوں کا کیا حال بنا دیا۔ وہ لوگ دنیا میں اونچی اونچی مسہریوں اور اونچے اونچے فرش اور نرم نرم گدّوں پر نوکروں اور خادموں کے درمیان آرام کرتے تھے، عزیز و اقارب رشتہ دار اور پڑوسی ہر وقت دلداری کو تیار رہتے تھے لیکن اب کیا ہو رہا ہے آواز دے کر ان سے پوچھ کہ کیا گزر رہی ہے؟ غریب امیر سب ایک میدان میں پڑے ہوئے ہیں، ان کے مال دار سے پوچھ کہ اس کے مال نے کیا کام دیا، ان کے فقیر سے پوچھ کہ اس کے فقر نے کیا نقصان دیا، ان کی زبان کا حال پوچھ جو بہت چہکتی تھی، ان کی آنکھوں کو دیکھ کہ دنیا میں وہ ہر طرف دیکھتی تھیں، ان کی نرم نرم کھالوں کا حال دریافت کر، ان کے خوبصورت اور دِلرُبا چہروں کا حال پوچھ کہ کیا ہوا، ان کے نازک بدن کو معلوم کر کہ کہاں گیا اور کیڑوں نے کیا حشر کیا؟ افسوس صد افسوس اے وہ شخص جو آج مرتے وقت اپنے بھائی کی آنکھ بند کررہا ہے، اپنے بیٹے اپنے باپ کی آنکھ بند کر رہا ہے، ان میں سے کسی کو نہلا رہا ہے اور کسی کو کفن دے رہا ہے، کسی کے جنازے کے ساتھ جا رہا ہے، کسی کو قبر کے گڑھے میں ڈال رہا ہے، کل کو تجھے یہ سب کچھ پیش آنا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔