خزائن القرآن |
|
ہر وقت گناہوں کے لیے پاگل رہتا تھا، ہر وقت فلمی گانے، وی سی آر، سینما، ہر وقت ٹیڈیوں کے ساتھ اسٹیڈی کرکے نفس کو ریڈی رکھتا تھا اب توبہ کر کے سب گناہوں کوچھوڑ دیا۔ اب اللہ والوں کے پاس جاتا ہے، نیک اعمال کرتا ہے اللہ کی رحمت اس کے تقاضائے معصیت کی شدت کو تقاضائے حسنات کی شدت سے تبدیل کر دیتی ہے لیکن ایک شرط ہے کہ چھپ چھپ کر وہ معصیت کی عادت کو زندہ نہ رکھے جیسے کوئی بھنگی پاڑہ میں رہتا تھا اور روزانہ گو کے کنستر سونگھا کرتا تھا، اس کے بعد اس نے توبہ کرلی اور عطر کی دوکان میں نوکری کرلی اور اس نے عطر والے سے کہا کہ صاحب! ہم کو کوئی ایسا عطر دے دیجیے کہ پھر ہم پاخانہ نہ سونگھیں اور بھنگی پاڑہ سے ہم کو مناسبت نہ رہے۔ اس نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے عود کا عطر لو،دس ہزار روپے کا تولہ ملتا ہے، عرب کے شہزادے لگاتے ہیں، تم روزانہ مفت میں لگا لیا کرو کہ ہمارے ملازم ہو۔ لہٰذا وہ ٹھیک ہوگیا اب بد بو دار چیز سونگھنے سے اس کو متلی آنے لگی کیوں کہ اس نے بھنگی پاڑہ جانا بالکل چھوڑ دیا تو سال چھ مہینے میں اس کی ناک کا مزاج جو فاسد تھا وہ مزاجِ سالم سے تبدیل ہو گیا، وہ کہتا ہے کہ بدبو کے تصور سے میں اب بھنگی پاڑہ نہیں جاسکتا، گو کا کنستر دیکھنے ہی سے قے ہو جائے گی اور اس کے ایک ساتھی نے بھی بھنگی پاڑہ سے توبہ کی تھی لیکن وہ چور قسم کا تھا، ہفتہ میں، مہینہ میں چھپ کر بھنگی پاڑہ جا کر گو کا کنستر سونگھ آتا تھا اور اپنے مربی کو بتاتا بھی نہیں تھا کہ ایسا نہ ہو کہ پھر جانے ہی نہ دے۔ اب بتایئے کہ کیا اس کو صحت ہوگی اور کیا اس کو بد بو سے نفرت ہو گی ؟ کیوں کہ یہ ظالم خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا تھا۔ مولانا رومی اس کو بڑے درد سے فرماتے ہیں اور میں بھی درد سے کہتا ہوں اپنے دوستوں سے ؎ دستِ ما چوپائے ما را می خورد بے امانِ تو کسے جاں کے برد جب میرا ہی ہاتھ میرے پیر کو کاٹ رہا ہے تو اے خدا! تیری سلامتی و امن کے بغیر ہم اپنی جان کو کیسے بچا سکتے ہیں۔ دوستو! ہم اپنی جان پر رحم کریں ورنہ ساری زندگی کش مکش اور عذاب میں رہے گی، دنیا کا بھی عذاب ہو گا اور جب موت آئے گی تو قبر میں عذاب ہو گا تب پتا چل جائے گا ۔ اس لیے میں اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے بزرگوں کے ہاتھ پر بیعت کی ہے وہ چھپ چھپ کر غلط ماحول میں جانے کی حرام حرکت سے، گناہوں کے ارتکاب سے باز آ جائیں، اللہ تعالیٰ کے عذاب کا انتظار نہ کریں، جو گناہوں سے سچی توبہ کرے گا پھر اس کے تقاضائے معصیت کو اللہ تعالیٰ نیکیوں کے تقاضے سے بدل دیں گے کچھ دن کا معاملہ ہے۔ سال دو سال ایسا گزار لو کہ بالکل گناہ نہ کرو پھر ان شاء اللہ تعالیٰ! گناہوں کو دل ہی نہیںچاہے گا دل ہی بدل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو اللہ والا بنادیں۔