خزائن القرآن |
|
طاقت سے زیادہ بوجھ رکھنا ظلم ہے اور اللہ تعالیٰ ظلم سے پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں گناہ سے بچنے کی طاقت دی ہے پھر تقویٰ فرض کیا ہے اور طاقت موجود ہونے کی دلیل یہ ہے کہ مثلاً ایک دوکان دار ہے اور ایک لڑکی آرہی ہے اور اس کی اچانک نظر اس پر پڑگئی، شیطان نے اس کے چہرہ پر فوکس مار دیا یعنی چار آنے حسن کو بیس آنہ دِکھا دیا جس کے بعد اس کا ارادہ ہو گیا کہ اس کو خوب دیکھنا ہے بعد میں توبہ کرلوں گا۔اتنی دیر میں ایک غنڈہ آیا اور اس نے پستول دِکھایا تویہ کیا کہے گا کہ پستول وغیرہ نہ دِکھاؤ، میں آج پاگل ہو گیا ہوں، میں اس حسینہ کو ضرور دیکھوں گا، تم اپنا کام کرو میں اپنا کام کروں گا۔ بولو، کیا اس کو گولی مارنے دو گے؟ ارے دُم دبا کر بھاگو گے، اپنی جان کے خوف سے عاشقی بھول گئے۔ یا اسی وقت دوکان میں ایک سانپ نکل آیا اور اسی لڑکی نے کہا ارے مولوی صاحب وہ سانپ! تو اس وقت کیا آپ یہ کہیں گے ؎ ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی یا دوکان کا دروازہ کھول کر کے وہاں سے تیر کی طرح بھاگو گے۔ یہ بھی یاد نہ رہے گا کہ اس سے آپ کو پیسے وصول کرنا ہیں۔ اپنی جان کے لیے ایک مخلوق سے ڈر گئے۔ یہ سب مثالیں دے رہا ہوں کہ ہمارا ایمان کس قدر کمزور ہے اور ہم کس درجہ کمینے اور بے غیرت ہیں کہ ایک سانپ سے اور ایک غنڈے کی پستول سے ڈرگئے اور اپنی جان بچانے کے لیے ساری عاشقی فراموش کر دی اور جس سے ڈرنا چاہیے اس سے نہیں ڈرتے۔ وہ اللہ جس کے قبضہ میں ہماری موت و حیات ہے، ہماری راحت و آرام ہے، جس کے قبضہ میں جنّت و دوزخ کا فیصلہ ہے آہ! اس سے ہم بے خوف ہیں لہٰذا اللہ کے نام پر فدا ہو جاؤ،اس کی ناراضگی سے ڈرو اور اس کی محبت میں گناہوں کو چھوڑ دو ورنہ کل قیامت کے دن کیا جواب دو گے؟ سارے عالم میں آج کل اختر کا یہہی ایک مضمون ہے کہ تم لیلاؤں سے بچ جاؤ تو مولیٰ کوپا جاؤ گے اور مزہ بھی پاؤ گے یہ نہیں کہ خشک مضمون ہے یہ، جو لیلاؤں سے بچتا ہے مولیٰ اس کے دل کی خوشی کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ یہی حلاوتِ ایمانی ہے کہ تمہارے دل میں رس گھل جائے گا اور تمہارا دل ایمان کی مٹھاس کو محسوس کرے گا اور لیلاؤں کو دیکھنا تو ایک عذاب ہے، دل اسی وقت تڑپنے لگتا ہے تو لیلاؤں کے عذاب سے بچو اور مولیٰ کی لذتِ قرب سے مستی حاصل کرو۔ لیلاؤں کی ہستی قابلِ مستی نہیں ہے اور نہ ان کی بستی رہنے کے قابل ہے اگرچہ سستی ہو، مفت کی بھی ملے تو مت لو۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ ایک شخص نے مجھے سرمہ دیا تو حضرت نے فرمایا کہ بھئی! اس کے اجزاء بتاؤ تاکہ میں اپنے خاندانی حکیم سے مشورہ کر لوں تو وہ غصہ ہو گیا کہا کہ میں تو آپ کو