خزائن القرآن |
|
اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا کہ اے محمد! آپ اپنی اُمت سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی کر لیں قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ کیا اللہ تعالیٰ خود ہم سے نہیں فرما سکتے تھے؟ جب نماز، روزہ، حج و زکوۃ کا حکم براہِ راست دیا تو نظر کی حفاظت کا حکم بھی اللہ تعالیٰ براہِ راست دے سکتے تھے لیکن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو واسطہ بنایا اس میں عجیب راز ہے۔ بعض وقت ابّا حیاسےاپنے بیٹوں سے ایسی بات کو خود نہیں کہتا بلکہ اپنے دوستوں سے کہلاتا ہے کہ ذرا میرے بچوں کو سمجھادو کہ بے شرمی والا کام نہ کریں۔ تو اس میں رب العالمین کی حیا و غیرت شامل ہے کہ رحمۃ للعالمین سے کہلایا کہ اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم)! آپ فرما دیں کہ میرے بندے نگاہوں کی حفاظت کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ کی جزا بیان فرمائی کہ غضِ بصر کی جزا حلاوتِ ایمانی ہے یَجِدُ فِیْ قَلْبِہٖ حَلَاوَتَہٗ؎ اب اگر کوئی بے وقوف کہے کہ غضِ بصر تو بہت مشکل ہے کیوں کہ ہر طرف بے پردگی و عریانی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ جتنی زیادہ عریانی ہے اتنی ہی حلاوتِ ایمانی کی فراوانی ہے، نظر بچاؤ اور حلوۂ ایمانی لے لو۔ پرچہ مشکل ہے تو کیا ہوا انعام بھی تو کتنا بڑا ہے کہ حسنِ خاتمہ کی بشارت ہے۔ جس کے اندر جو صلاحیت ہے اس سے اگر کام نہ لیا جائے تو وہ آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔ ہماری طب میں بھی یہی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنا ہاتھ ایک سال تک ایک طرف کو کھڑا رکھے اور گرائے نہیں تو ہاتھ اکڑ جائے گا، اس کے گرانے کی قوت ختم ہو جائے گی اور وہ ہاتھ مفلوج ہو جائے گا۔ اس طرح جو لوگ نظر بچانے کی اپنی قدرت کو استعمال نہیں کرتے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی ہے تو سزا کے طور پر ان کی قدرت کے مفلوج ہو جانے کا اندیشہ ہے کہ تم نے ہماری دی ہوئی قوت و طاقت کو کیوں نہیں استعمال کیا، ہمارے راستے میں نفس چور کی لذت حرام سے بچنے کی ، نمک حرامی سے باز آنے کی جو ہم نے تمہیں ہمت اور طاقت دی تھی اس کو کیوں استعمال نہیں کیا۔ ایسے لوگوں کے لیے ڈر ہے ایسا نہ ہو کہ مسلسل بد نظری کرنے کے عذاب میں پھر تمہاری گناہ سے بچنے کی صلاحیت پر فالج گرا دوں اور تم ولی اللہ ہوئے بغیر فاسقانہ حالت میں مرجاؤ۔ لہٰذا نعمت کو استعمال کرنا چاہیے یا نہیں؟ آپ کسی کو ایک موٹر دے دیں اور وہ اس کو کبھی استعمال نہ کرے، گیرج میںپڑی رہے تو دینے والا وہ موٹر واپس لے لیتا ہے یا نہیں؟ تو اللہ تعالیٰ نے گناہ سے بچنے کی جو قوت ہمیں دی ہے اس نعمتِ قوت کو استعمال کرنا چاہیے جس کا نام تقویٰ ہے۔ یہ اس نعمت کا شکریہ ہے۔ اگر اللہ نظر بچانے کی، گناہ سے بچنے کی طاقت نہ دیتا تو اللہ تعالیٰ تقویٰ فرض ہی نہ کرتا کیوں کہ کمزور آدمی پر اس کی ------------------------------