خزائن القرآن |
|
تو وہ اﷲ ہی کی عطا ہے، اگر کسی بھیک منگے کو بھیک کے پیالے میں کوئی ایک کروڑ کا موتی دے دے تو اس میں بھیک منگے کا کیا کمال ہے، یہ تو دینے والے کاکمال ہے۔ ہمارے پاس جو نعمتیں اور خوبیاں ہیں یہ سب اﷲ تعالیٰ کی دی ہوئی بھیک ہے، اﷲ تعالیٰ کی عطا ہے، ہمارا کمال نہیں۔ اس لیے تعریف کے قابل صرف اﷲ تعالیٰ کی ذات ہے، سب کمالات اﷲ کے لائق ہیں، اﷲ پاک نے ہمیں اَنْتُمُ الْفُقَرَآ ءُ؎ فرمایا ہے ہم تو ان کے رجسٹرڈ فقیر ہیں، جب ہم فقیر ہیں تو ہماری ہر چیز بھیک ہے، آنکھ کی بینائی، کان کی شنوائی، زبان کی گویائی وغیرہ تمام نعمتیں اﷲ کی دی ہوئی ہیں، یہی وجہ ہے کہ جب چاہتے ہیں واپس لے لیتے ہیں، ہم اپنے جسم وجان کے مالک نہیں ہیں،یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنے اعضاء کو مرضئ الٰہی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے ،اگر کوئی شخص کرتا ہے تو وہ مجرم ہے اور اسی وجہ سے خود کشی حرام ہے کیوں کہ کوئی شخص اپنی جان کامالک نہیں ہوتا، لہٰذا اس کو اجازت نہیں ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی دی ہوئی جان میں تصرف کرے۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ کے معنیٰ ہیں کہ سب تعریفیں اﷲ کو لائق ہیں جو پالنے والا ہے ہر ہر عالَم کا،عالمین جمع ہے عالم کی اور عالَم علَم سے ہے جس کے معنیٰ ہیں نشان۔ چوں کہ عالم کا ذرّہ ذرّہ اﷲ کے وجود کی نشانی ہے، ہر چیز اﷲ کے وجود پر دلالت کرتی ہے اس لیے اس کو عالم کہا جاتا ہے اور عالمین جمع ہے کیوں کہ مخلوقات کی ہر جنس کا الگ الگ عالَم ہے جیسے عالَمِ انسان، عالَمِ جنات، عالَمِ نباتات، عالَمِ جمادات، عالَمِ ناسوت، عالَمِ لاہوت، عالَمِ ملکوت اور عالَمِ جبروت وغیرہ ہزاروں عالم ہیں اور سارے عالموں کا پالنے والا اﷲ ہے۔ عالَمِ لاہوت پر ایک لطیفہ یاد آیا، ایک بدعتی پیر اپنے مریدوں پر رعب جما رہا تھا کہ میں عالَمِ لاہوت، عالَمِ ملکوت اور عالَمِ جبروت کی سیر کررہا ہوں، اس مجلس میں ایک صحیح العقیدہ بزرگ بھی موجود تھے ان سے اس پیرنے پوچھا کہ آپ کس عالَم میں ہیں انہوں نے کہا کہ میں تو عالَمِ کھاہوت میں رہتا ہوں یعنی خوب کھاتا ہوں اور یہ دراصل انہوں نے اس پر چوٹ کی کیوں کہ جعلی پیروں کا مقصد کھانا پینا اور پیسے بنانا ہے۔ خیر یہ تو ایک لطیفہ کی بات تھی۔ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو خیال ہوا کہ اﷲتعالیٰ سارے عالم کو کیسے پالتے ہیں، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے موسیٰ! سامنے جو پتھر کی چٹان ہے اس پر لاٹھی مارو ، آپ نے لاٹھی ماری تو پتھر کی ایک چٹان اُڑ گئی، حکم ہوا کہ اور مارو، دوسری بار لاٹھی ماری تو چٹان کی ایک اور تہہ اُڑ گئی پھر حکم ہوا کہ اور مارو، تیسری بار پوری چٹان ٹوٹ گئی تو دیکھا کہ اندر ایک چھوٹا سا کیڑا بیٹھا ہوا ہے ------------------------------