خزائن القرآن |
|
سخت ہے۔ من جملہ اور نعمتوں کے ایک نعمت ہے جس کا ہم لوگوں کو خیال نہیں آتا اور وہ ہے ترکِ معصیت اور اس وقت اس کا شکر ادا کرنا ہے اور اس نعمت کا تعلق محض رحمتِ الٰہیہ سے ہے ، جس پر رحمت ہوتی ہے وہی گناہوں سے محفوظ رہتا ہے اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ اے اللہ ! ہم پر وہ رحمت نازل فرما جس سے ترکِ معصیت کی توفیق ہو جائے ۔ معلوم ہوا کہ اصل رحمت یہ ہے اور یہ جو مکانوں پر لکھ دیتے ہیں ھٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ تو کچھ فضل حاصل نہیں اگر معصیت میں مبتلا ہیں، نہایت ہی عذاب اور ذلت میں ہیں مگر وہ بندے جو گناہوں سے محفوظ کیے گئے اور اگر یہ نہیں ہے تو وہ رحمت سے محروم ہے۔ معلوم ہوا کہ گناہوں کو چھوڑ دینا بہت بڑی نعمت ہے لیکن عام لوگ گناہ چھوڑنے کو نعمت نہیں سمجھتے حالاں کہ یہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ کی ولایت کی ضمانت ہے کیوں کہ بغیر متقی ہوئے کوئی اللہ کا ولی نہیں ہو سکتا اور بغیر گناہ چھوڑے کوئی متقی نہیں ہوسکتا۔ معلوم ہوا کہ ترکِ معصیت سے بڑھ کر دونوں جہاں میں کوئی نعمت نہیں کیوں کہ یہ نعمت اللہ تعالیٰ کی دوستی میں تبدیل ہوجاتی ہے اور اسی سے وہ ذات ملتی ہے جو بے مثل ہے۔ یہاں ولایتِ عامہ کی بات نہیں کر رہا ہوں، ولایتِ عامہ تو ہر گناہ گار مسلمان کو بھی حاصل ہے، یہاں ولایتِ خاصہ مراد ہے یعنی وہ تعلقِ خاص جو اولیاء اللہ کو عطا ہوتا ہے اور یہ تعلق موقوف ہے گناہوں کے چھوڑنے پر۔ پس ترکِ معصیت اتنی بڑی نعمت ہے جو اللہ صرف اپنے دوستوں کو دیتا ہے، یہ نعمت نہ کافر کو ملتی ہے ، نہ منافق کو ملتی ہے، نہ گناہ گار کو ملتی ہے، یہ غذائے اولیاء ہے جس کو یہ نعمت مل گئی وہ فاسق رہ ہی نہیں سکتا ولی ہو جاتا ہے۔ بندہ جس وقت ترک ِمعصیت کا ارادہ کرتا ہے اسی وقت سے اس کی ولایت کا آغاز ہو جاتا ہے اور وہ ولی اللہ لکھ لیا جاتا ہے جس دن اس نے ارادہ کرلیا کہ آج سے کوئی گناہ نہیں کروں گا، نہ آنکھوں سے نامحرموں کو دیکھوں گا، نہ کانوں سے ان کی بات سنوں گا، سارے اعضاء سے فرماں بردار رہوں گا اسی وقت سے وہ ولی ہو گیا کیوں کہ اس وقت جب وہ گناہوں سے توبہ کر رہا ہے اس وقت اس کا ارادہ توبہ توڑنے کا نہیں ہے اس لیے ارادۂ توبہ قبول ہے بشرطیکہ توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو اور اگر پھر بھی وسوسہ آئے کہ میری توبہ ٹوٹ جائے گی، ہزار بار میں اپنے دست و بازو کو آزماچکا ہوں تو یہ وسوسۂ شکستِ تو بہ مضر نہیں بلکہ مفید ہے کیوں کہ یہ عبدیتِ کا ملہ ہے کہ بندہ توبہ تو کر رہا ہے مگر اپنے ارادہ پر اسے بھروسہ نہیں، کہتا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ مجھ سے پھر گناہ نہ ہو جائے اس لیے اے اللہ! آپ کی مدد چاہتا ہوں کیوں کہ صرف گناہوں سے بچنے والے ہی آپ کے دوست ہیں۔ معلوم ہوا کہ ترکِ معصیت سب سے بڑی نعمت ہے کیوں کہ وہ سببِ ولایت ہے اور اللہ تعالیٰ کی ولایت سب سے ارفع و اعلیٰ نعمت ہے۔ پس جب گناہ سے بچنے کی توفیق ہو تو بتائیے شکر ضروری ہے یا نہیں؟