خزائن القرآن |
|
تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَاتَقْرَبُوْھَا؎ اللہ کی حدود سے قریب نہ رہنا، نا فرمانی کے اڈّوں سے قریب مت رہنا۔ اب علمِ نبوت دیکھو: اَللّٰہُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ؎ اے اللہ! میرے اورمیری خطاؤں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا مشرق و مغرب کا فاصلہ ہے۔ دیکھا آپ نے قرآنِ پاک کی اس آیت سے کلامِ نبوت کو ملاؤ تب پتا چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں اور آپ کے علومِ نبوت دلیلِ نبوت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ؎ میں مال کو مقدم کیا ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اﷲ عنہ کو جو دعا دی اس میں بھی مال کو مقدم کیااَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖ اور یہاں بھی جب اللہ تعالیٰ نے یہ نازل کیا کہ گناہوں کے قریب بھی نہ رہو، تو اللہ کے نبی نے بھی فوراً دعا مانگی کہ اے اللہ! آپ اپنی رحمت سے ہم کو گناہوں سے اتنا دور کر دیجیے جتنا فاصلہ مشرق اور مغرب کے درمیان ہے۔ اس کے بعد پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دعا اور سکھائی:اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْاے اللہ! ہمیں وہ رحمت عطا فرما دے جس سے گناہوں کو چھوڑنے کی توفیق ہوجائے۔ سبحان اللہ! کیا دعا سکھائی، دوستو! اگر یہ لڈو نہ کھاؤ تو قیامت کے دن سوچ لینا ؎ ہم بلاتے تو ہیں اُن کو مگر اے ربّ کریم سب پہ بَن جائے کچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے یہ ہم سب پر حجت ہے، اس مقرر پر بھی حجت ہے کہ کیا کہتے ہو اور کیا عمل کرتے ہو۔ اَسْتَغْفِرُ اللہَ مِنْ قَوْلٍ بِۢلَا عَمَلٍ جس قول پر عمل نصیب نہ ہو اس قول سے بھی بزرگوں نے استغفار کیا ہے۔ توبہ استغفار پر رسالے لکھنے والے توبہ پر مضامین جمع کرنے والے اور وعظ کے لیے منبروں پر جلوہ فرمانے والے خود توبہ نہیں کررہے ہیں ؎ واعظاں کہ جلوہ بر محراب و منبرمی کنند توبہ فرمایاں چرا خود توبہ کم تر می کنند ------------------------------