خزائن القرآن |
|
اور جو شخص رات بھر تہجد پڑھتا ہے، دن بھر تلاوت کرتا ہے، ہر سال حج و عمرہ کرتا ہے لیکن کسی عورت کو دیکھنے سے باز نہیں آتا، بد نظری کرتا ہے، گانا سنتا ہے، غیبت کرتا ہے یہ شخص ولی اللہ نہیں ہو سکتا باوجود حج و عمرہ کے، باوجود تہجد کے یہ فاسق ہے۔ جو گناہ کرتا ہے شریعت میں وہ فاسق ہے اور فسق و ولایت جمع نہیں ہو سکتی۔ ایک شخص جو فرض، واجب، سنّتِ مؤکدہ ادا کرتا ہے لیکن ہر وقت باخدا ہے، کسی وقت گناہ نہیں کرتا یہ متقی ہے، ولی اللہ ہے۔ یہ اور بات ہے کہ جو ولی اللہ ہیں وہ نوافل ضرور پڑھتے ہیں، وہ تو ہر وقت اللہ کی یاد میں بے چین رہتے ہیں، بغیر اللہ کے ذکر کے ان کو چین ہی نہیں ملتا۔ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن کوذکر اللہ کا مزہ مل گیا وہ سر سے پیر تک ذکر میں غرق ہیں، کسی اعضاء سے وہ گناہ نہیں ہونے دیتے کیوں کہ ذکر کا حاصل ترکِ معصیت ہے۔ اللہ کا نام لینے میں وہ شخص دنیا کی زمین پر جنّت سے زیادہ مزہ پائے گا جو تقویٰ اختیار کرتا ہے، دلیل کیا ہے؟ دلیل یہ ہے کہ جنّت مخلوق ہے، حادِث ہے اور اللہ تعالیٰ قدیم ہیں اور واجب الوجود ہیں۔ کیا خالق کی لذّت کو مخلوق پا سکتی ہے۔ جنّت خالق نہیں ہے، مخلوق ہے تو اللہ کے نام کی مٹھاس اور لذت کو مخلوق کیسے پائے گی جب کہ خود فرما رہے ہیں وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ نکرہ تحت النفی واقع ہو رہا ہے جو فائدہ عموم کا دیتا ہے یعنی اللہ کا کوئی ہمسر نہیں تو پھر اللہ کے نام کی لذت کا کیسے کوئی ہمسر ہو سکتا ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے ولی ہونے کی دو علامتیں ہیں: نمبر ایک جس کو اللہ اپنا ولی بناتا ہے اپنے اولیاء کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دیتا ہے: وَمِنْ اَمَارَاتِ وِلَا یَتِہٖ اَنْ یَّرْزُقَہٗ مَوَدَّۃً فِیْ قُلُوْبِ اَوْلِیَاءِہٖ اور دوسری علامت ہے: لَوْاَرَادَ سُوْءً اَوْ قَصَدَ مَحْظُوْرًا عَصَمَہٗ عَنِ ارْتِکَابِہٖ؎ کسی خلافِ شریعت کام کا اگر وہ ارادہ کرے اور وہ صاحب ِنسبت ولی اللہ ہو چکا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنی حفاظت میں لے لیتے ہیں اور گناہ کے ارتکاب سے اس کو محفوظ رکھتے ہیں۔ یا تو گناہ کو اس سے بھگا دیتے ہیں یااس کو گناہ سے بھگا دیتے ہیں، کوئی بے چینی پیدا کر دیتے ہیں۔ یہ مقام وہ ہے کہ آدمی خود سمجھ جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ------------------------------