خزائن القرآن |
|
یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ وَلَا تَکِلْنِیْۤ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ؎ اے زندہ حقیقی اور اے سنبھالنے والے! میں آپ کی رحمت سے فریاد کرتا ہوں کہ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ میری ہر حالت کو درست فرما دیجیے، میری زندگی کا کوئی شعبہ آپ کی نا فرمانی میں مبتلا نہ ہو، نہ کان گانا سنے، نہ آنکھ حسینوں کو دیکھے، نہ ناک خوشبوئے حرام سونگھے، نہ زبان غیبت کرے، نہ ہونٹ حرام بوسے لیں، غرض سرسے پیر تک ہر جز آپ کا فرماں بردار ہو اور کُلَّہٗ تاکید ہے یعنی میری کوئی بھی حالت ایسی نہ رہنے پائے جو آپ کو پسند نہ ہو، میری ہر ناپسندیدہ حالت کو اپنی پسند کے مطابق ڈھال لیجیے، میری ہر ادائے بندگی کو وفائے بندگی سے مشرف فرما دیجیے کہ سر سے پیر تک کہیں بھی بے وفائی کا داغ میرے اوپر نہ لگنے پائے اور میں سراپا آپ کا ہو جاؤں ؎ نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا اُن ہی کا اُن ہی کا ہوا جارہا ہوں وَلَا تَکِلْنِیْۤ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍاور اے اللہ! جس نفس کو آپ نے امّارہ بالسوء فرمایا ہے مجھے پلک جھپکنے بھر کو اس دشمن کے سپرد نہ فرمائیے کیوں کہ دنیا میں سب سے بڑا دشمن یہی نفس امارہ بالسوء ہے کیوں کہ کسی دشمن کو ہر لمحہ، ہر وقت یہ استطاعت نہیں کہ پلک جھپکنے بھر میں ہمیشہ ہی وہ اپنے مقابل کو ہلاک کردے لیکن یہ نفس ایسا دشمن ہے کہ ہمیشہ اس میں یہ استطاعت ہے کہ پلک جھپکنے میں یہ انسان کو ہلاک کرسکتا ہے۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے طَرْفَۃَ عَیْنٍ اس کے حوالے ہونے سے پناہ مانگی ہے کہ ایک پَل میں یہ مؤمن کو کافر، ولی کو فاسق اور انسان کو جانور سے بھی زیادہ ذلیل بنا دیتا ہے۔ اور فرقۂ جبریہ کا عقیدۂ جبر کہ انسان مجبور محض ہے جو موجب ہے کاہلی و جمود اور خمود کا یعنی بے عملی اور اعمال میں ٹھنڈا اور سست پڑ جانے کا۔ اے خدا! اس قسم کے جراثیم سے ہماری حفاظت فرمائیں، ایسی گمراہی کو ہمارے اندر نہ آنے دیجیے ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اعمال میں بالکل سُست اور ٹھنڈے ہو جائیں اور بے عملی اور گمراہی کا شکا ر ہو کر خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَ ہو جائیں۔ یہ عقیدۂ جبر اتنا گمراہ کن ہے کہ انسان کو اعمال سے بےزار کر دیتا ہے، کیوں کہ وہ سمجھتا ہے کہ ہم تو مجبورِ محض ہیں، مسجد جب جائیں گے جب اللہ پاک بلائیں گے لیکن اس سے کہو کہ روزی کمانے کے لیے بازار کیوں جاتے ہو، گھر پر پڑے رہو جب اللہ میاں بلائیں تب جانا۔ ------------------------------