خزائن القرآن |
|
پیدا ہوئے اور قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے دوستوں کی فیکٹریاں اور کارخانے ہیں لہٰذا عورتوں کو حقارت سے مت دیکھو۔ ان کے ناز نخرے اور کڑوے پن کو برداشت کرو کہ کم عقل ہیں۔ اگر آپ کا ایک ہی بچہ ہو اور آپ کا بہت پیارا ہو لیکن کم عقل ہوتو بتائیے آپ اس کی خطاؤں کو معاف کریں گے یا نہیں بلکہ محلہ والوں سے بھی کہہ دیں گے کہ میرا بچہ کم عقل ہے، اگر آپ کا کوئی نقصان کر دے تو مجھ سے ڈبل پیسے لے لینا لیکن میرے بچے کو ہاتھ نہ لگانا تو اللہ تعالیٰ کا اپنی بندیوں کے لیے سفارش کرنا اپنی بندیوں سے اللہ تعالیٰ کی محبت کی دلیل ہے۔ لہٰذا بیوی کو دیکھو تو رحمت کی نگاہ سے دیکھو، محبت کی نگاہ سے دیکھو کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ عورتوں کو کیوں پیدا کیا؟ لِتَسْکُنُوْۤا اِلَیْھَا تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور آگے مصدر نازل فرمایامَوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃً اور مصدر مبالغہ کے لیے آتا ہے جیسے زَیْدٌ عَدْلٌزید عدل ہے یعنی انتہائی عادل ہے، مَوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃًکے معنی ہوئے کہ یہ تمہارے لیے سراپا محبت اور سراپا رحمت ہیں۔ دنیا میں بھی رحمت ہیں کہ ان سے دو روٹی ملتی ہے اور آخرت میں بھی رحمت ہیں کہ اگر ان کے پیٹ سے کوئی ولی اللہ پیدا ہو گیا تو تمہاری مغفرت کا سامان ہو گا۔ اس وقت قیامت کے دن ان بیویوں کی قدر معلوم ہو گی۔ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ اپنی بیویوں کے ساتھ بھلائی سے پیش آؤ۔علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے روح المعانی میں پارہ نمبر:۲۷، سورۂ رحمٰن کی تفسیر کے ذیل میں ایک روایت نقل کی ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا کہ یا رسول اللہ!( صلی اللہ علیہ وسلم) جنّت میں حوریں زیادہ حسین ہوں گی یا مسلمان بیویاں؟ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ سوال کر کے قیامت تک عورتوں پر احسان کر گئیں۔سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے امّ سلمہ! جنّت میں مسلمان بیبیاں حوروں سے بھی زیادہ حسین کر دی جائیں گی۔ پوچھا: وَبِمَ ذَاکَ ایسا کیوں ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ حوروں نے نمازیں نہیں پڑھی ہیں، روزے نہیں رکھے ہیں، شوہروں کی خدمت نہیں کی ہے، بچے جننے کی تکلیف نہیں اُٹھائی ہے اور مسلمان عورتوں نے نمازیں پڑھی ہیں، روزے رکھے ہیں، حج کیا ہے، شوہروں کی خدمت کی ہے، بچے جننے کی تکلیف اٹھائی ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: بِصَلَا تِھِنَّ وَ صِیَامِہِنَّ وَ عِبَادَتِہِنَّ اَلْبَسَ اللہُ وُجُوْہَہُنَّ النُّوْرَ؎ ان کی نمازوں، روزوں اور ان کی عبادت کی وجہ سے ان کے چہروں پر اللہ اپنا نور ڈال دے گا جو مستزاد ہوگا، ------------------------------