خزائن القرآن |
|
کرائے گا تو واللہ! کہتا ہوں کہ دنیا ہی نہیں جنّت کے بھی پیارے یاد نہیں آئیں گے۔ اللہ ایسا پیارا ہے کہ جنّت کی پیاری حوریں بھی یاد نہیں آئیں گی۔ مجنوں کو لیلیٰ بھی یاد نہیں آئے گی۔ خالقِ لیلیٰ کا نور اور چمک دمک بے مثال اور بعیداز خیال ہے۔ سارے عالم کا نمک، سارے عالم کا حسن اس کی برابری نہیں کرسکتا۔ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْءٌ؎ اس کے مثل کوئی چیز نہیں۔ ایک ذرّہ نمک پر پاگل ہونے والو! اس اللہ پر کیوں نہیں مرتے جس کے لیے نمک کے سمندر اور پہاڑ اور سرچشمہ کی مثال بھی صحیح نہیں ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کے بعد جنّت بھی یاد نہیں آئے گی، جب تک اللہ تعالیٰ کا دیدار ہو گا جنّت کا تصور بھی نہیں آسکتا ؎ ترے جلوؤں کے آگے ہمّتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی دیدارِ الٰہی کے بعد جب جنّتی واپس ہوں گے تو حوریں بھی کہیں گی کہ میاں! آپ کے چہرے پر آج بڑی چمک ہے اور عجیب و غریب نمک ہے۔ کہاں سے آ رہے ہیں آپ؟ وہ کہیں گے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے جلوے اور تجلی دیکھ کر آئے ہیں، ان کی تجلی ہمارے چہروں میں نفوذ کر گئی ہے۔یہ انعام ہے کہ انہوں نے دنیا میں اللہ کی راہ کے غم اُٹھائے ہیں۔ جو چاہتا ہے کہ بغیر غم اُٹھائے جنّت مل جائے وہ نادان ہے۔ ارے! زندگی کو قیمتی بنا لو اختر روتے روتے اب مرنے کے قریب آچکا ہے۔ میری آہ و فغاں کب تک سنو گے، کب تک اپنی زندگی میں تبدیلی نہ لاؤ گے؟ کیا اللہ والا بننے میں آپ کو فائدہ نظر نہیں آتا؟ ناچ گانے اور مردہ جسموں پر مرنے والو! میں نے ایسے ظالموں کو بھی دیکھا ہے جن کی جوانی حسن پرستی میں گزری لیکن انہی حسینوں کا جب حسن بگڑ گیا تو بگڑی ہوئی شکل کو دیکھ کر وہاں سے بھاگے اور مرنڈا تو کیا دیتے اپنی عاشقی پر خون کے آنسو رونے لگے کہ میری زندگی غارت گئی۔ مگر کیا کروں تم بھی مفقود العقل ہو۔ تمہیں بھی تو ان غارت گروں اور ستم گروں سے بھاگنے کی توفیق نہیں ہوتی۔ جب جانتے ہو کہ غارت گر ہیں، ستم گر ہیں تو کیوں ان سے دل لگاتے ہو، ان سے نظر بچا کر تڑپنا اللہ کو پسند ہے ؎ تمام عمر تڑپنا ہے موجِ مضطر کو کہ اس کا رقص پسند آگیا سمندر کو اللہ تعالیٰ کو یہی پسند ہے کہ میرے بندے ان پُر کشش چہروں سے نظر بچا کر اپنے دل کو تڑپائیں، تڑپتے رہیں ------------------------------