خزائن القرآن |
|
اور بابِ تفعل میں تکلف کی خاصیت ہے۔ اﷲ اکبر! کیا عظیم الشّان کلام ہے جو اﷲ کا کلام ہونے کی دلیل ہے کیوں کہ وہ اپنے بندوں کی طبیعت کو جانتے ہیں اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَبھلا وہ نہ جانے جس نے پیدا کیا۔ وہ جا نتے تھے کہ گناہوں سے بچنے میں بندوں کو تکلیف ہوگی اس لیے تَطَھُّر بابِ تَفَعُّل سے نازل کیا کہ پرانے پاپ چھوڑنے کو دل نہیں چاہتالیکن مُتَطَہِّرِیْن وہ بندے ہیں جو اﷲ کو راضی کرنے کے لیے گناہ کو چھوڑ کر دل کا خون کر لیتے ہیں اگرچہ گناہوں کی ان کو چاٹ پڑی ہو ئی ہے، بدمعاشیوں کی عادت پڑی ہوئی ہے لیکن پرانی سے پرانی عادت کو چھو ڑنے کے لیے مشقتیں اٹھا تے ہیں، تکالیف برداشت کرتے ہیں۔ جس کو گناہوں کی عادت پڑجاتی ہے اس سے پو چھو کہ گناہ چھوڑنے میں کتنی تکلیف ہوتی ہے، دل کے ٹکڑ ے ہو جاتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ دل کیا چیز ہے،بندہ ہے کیوں کہ بندے کا ہر جز بندہ ہے، جب ہم اﷲ کے غلام ہیں تو ہمارا ہر جز اﷲ کا غلام ہے پھر دل اﷲ کی غلامی سے کیسے نکل سکتا ہے لہٰذا دل کو بہ تکلف زبردستی اﷲ کی فرماں بر داری پر مجبور کرتے ہیں۔ لہٰذا بابِ تفعل نازل کر کے اﷲ تعالیٰ بہ تکلف گناہوں سے بچنے کی تکلیف اُٹھانے والوں کی تعریف فرما رہے ہیں ۔ (احقر مر تب عرض کر تا ہے کہ حضرت والا کے خلیفہ مولانا یو نس پٹیل صاحب جو افریقہ سے آئے تھے اس تقریرکے وقت موجو د تھے، انہوں نے عرض کیا کہ متطہرین باب تفعل سے نازل ہونے کا یہ راز نہ انہوں نے کسی عالم سے سنا نہ کسی کتاب میں پڑھا ۔) دوسرا نکتہ اس میںیہ ہے کہ وضو کے بعد کی جو مسنون دعا ہے اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَہِّرِیْنَ کہ اے اﷲ! مجھے تو بہ کرنے والوں میں بنا دیجیے اور گناہوں کی نجاست سے پاک رہنے کی تکلیف اُٹھانے والوں اور گناہوں سے بچنے اور گناہوں کو چھوڑنے کی تکلیف برداشت کرنے والوں میں مجھے بنا دیجیے ۔ یہی طہارتِ حقیقیہ ہے۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ فرما تے ہیں کہ طہارت کی حقیقت ہے طَہَارَۃُ الْاَسْرَارِ مِنْ دَنَسِ الْاَغْیَارِیعنی غیر اﷲ کے میل کچیل سے دل کا پا ک ہوجانا۔ جب کسی حسین یا حسینہ، نمکین یا نمکینہ، دمکین یا دمکینہ، رنگین یا رنگینہ، معشوق یا معشوقہ کی محبت سے دل پاک ہوجائے تو سمجھ لو طہار تِ با طنی حاصل ہو گئی ۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ وضو کے بعد جو یہ دعا تعلیم فرمائی گئی اس میں یہ حکمت ہے کہ بندہ اﷲ تعالیٰ سے درخواست کر رہا ہے کہ اے اﷲ!وضو کر کے میں نے جسم تو دھولیا، ظاہری طہار ت تو حاصل کرلی یہی میرے اختیار میں تھا لیکن دل تک میرا ہاتھ نہیں پہنچ سکتا آپ اپنی قدرتِ قاہرہ سے میرے دل کو پاک کر دیجیے یعنی گناہوں کے ذوق، گناہوں کے شوق، گناہوں کے طوق یعنی طوقِ لعنت سے مجھے پاک کردیجیے۔