خزائن القرآن |
|
ہے، ہر نعمت اس میں شامل ہے، اس میں رحمت بھی شامل ہے، مغفرت بھی شامل ہے، رزّاقیت بھی شامل ہے۔ جو آدمی پیارا ہو جاتا ہے تو ہر ایک اپنے پیارے کو سب کچھ دیتا ہے، پیارے کو پیاری چیز دیتا ہے اور ہر غیر پیاری چیز سے بچاتا ہے۔ یُحِبُّ فرمایا کہ محبت میں سب نعمتیں شامل ہیں کہ توبہ کی برکت سے ہم تم کو تمام نعمتوں سے نوازیں گے اور جو چیزیں نقصان دہ ہیں یا زوالِ نعمت کے اسباب ہیں ان سے تمہاری حفاظت کریں گے۔ پیاروں کو پیاری چیز دیں گے اور غیر پیاری سے بچالیں گے۔ لیکن توبہ کب قبول ہے؟ قبولِ توبہ کی چار شرائط ہیں: ۱) اَنْ یُّقْلِعَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِتوبہ کی قبولیت کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ اس گناہ سے ہٹ جاؤ۔ یہ نہیں کہ توبہ توبہ کر رہے ہیں اور دیکھے بھی جا رہے ہیں کہ صاحب! کیا کروں مجبور ہو جاتا ہوں، موہنی شکل دل موہ لیتی ہے، خوب سمجھ لیں کہ ارتکابِ گناہ کے ساتھ توبہ قبول نہیں۔ پہلے گناہ سے الگ ہو جاؤ پھر توبہ کرو خواہ نفس کتنا ہی الگ نہ ہونا چاہے۔ جس طرح بکری بھوسی دیکھ کر اس پر گرتی ہے جب تک کان پکڑ کر الگ نہ کرو، اسی طرح خود اپنا کان پکڑ کر الگ ہوجاؤ۔ نفس پر سوار رہو، نفس کی سواری مت بنو۔ ۲)اَنْ یَّنْدَمَ عَلٰی فِعْلِھَااس گناہ پر دل میں ندامت پیدا ہو جائے اور ندامت کے کیا معنی ہیں۔ صاحبِ روح المعانی فرماتے ہیںاَلنَّدَامَۃُ ھِیَ تَأَ لُّمُ الْقَلْبِقلب میں الم اور دُکھ پیدا ہو جائے کہ آہ! میں نے کیوں ایسی نالائقی کی اور جس کو اپنی نا لائقی اور کمینہ پن کا احساس نہ ہو وہ ڈبل کمینہ ہے۔ ندامت نام ہے کہ دل دُکھ جائے، دل میں غم آ جائے اور توبہ کر کے رونے بھی لگو تاکہ نفس میں جو حرام مزہ آیا ہے وہ نکل جائے جیسے چور چوری کا مال تھانے میں جمع کردے اور آیندہ کے لیے ضمانت دے کہ اب کبھی ایسی حرکت نہیں کروں گا تو سرکار اس کومعاف کر دیتی ہے۔ اشکبار آنکھوں سے استغفار کرنا گویا سرکار میں اپنا حرام مال جمع کرنا ہے، جو حرام لذّت آئی تھی اس کو گویا واپس کر دیا کہ اے اللہ! معاف فرما دیجیے۔ ۳)اور تیسری شرط ہے اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّایَعُوْدَ اِلٰی مِثْلِھَا اَبَدًا پکا ارادہ کرے کہ اب دوبارہ کبھی ایسی حرکت نہیں کروں گا۔؎ ۴) فَاِنْ کَانَتِ الْمَعْصِیَۃُ تَتَعَلَّقُ بِاٰدَمِیٍّ فَلَھَا شَرْطٌ رَابِعٌ وَھُوَ رَدُّ الظُّلَامَۃِ اِلٰی صَاحِبِھَاۤ اَوْ تَحْصِیْلُ الْبَرَاءَ ۃِ مِنْہُ ؎ ------------------------------