خزائن القرآن |
|
محروم ہونے کو دل نہ چاہے گا۔ جو بڑی روشنی میں رہ لیتا ہے مثلاً ایک ہزار پاور کے بلب میں تو پھر چالیس پاور کے بلب میں اس کو لوڈ شیڈنگ معلوم ہو گی۔ بس ایک مہینہ تقویٰ کے بڑے بلب میں رہ لو۔ ایک مہینہ کے لیے نفس کو آسانی سے منا لو کہ بھئی! معاہدہ کرتے ہیں کہ نہ بد نظری کریں گے، نہ جھوٹ بولیں گے، نہ غیبت کریں گے اور خواتین یہ معاہدہ کر لیں کہ ہم ایک مہینہ بے پردہ نہیں نکلیں گی، برقعہ سے نکلیں گی اور جھوٹ بھی نہیں بولیں گے، کسی کی غیبت بھی نہیں کریں گے اور گھر میں وی سی آر، ٹیلی وژن بھی نہیں چلنے دیں گے۔ ایک مہینہ کا معاہدہ کر لو اور ہر روز اللہ تعالیٰ سے کہو کہ اےاللہ! ہم یہ مہینہ تقویٰ سے گزار رہے ہیں آپ اس مہینہ کا تقویٰ قبول کر کے گیارہ مہینہ کے لیے بھی ہمیں متقی بنادیجیے۔ محدثین نے لکھا ہے کہ جس کا رمضان جتنا بہتر گزرے گا، جتنا زیادہ تقویٰ سے گزرے گا تو اس کے گیارہ مہینے بھی پھر ویسے ہی گزریں گے اور جو رمضان میں بھی گناہ کرے گا اس ظالم کے گیارہ مہینے بھی تباہ ہو جائیں گے۔ جیسے بزرگوں نے فرمایا کہ حج میں حرمین شریفین جا کر جو آپس میں لڑجائیں تو ان کی کبھی دوستی نہیں ہو سکتی، وہ اپنے ملکوں میں بھی آ کر لڑتے رہیں گے اِلَّا مَنْ تَابَ مگر جو معافی مانگ لے۔ حرم کی خطا کی توبہ بھی حرم میں ہی کر لیجیے۔ حدودِ حرم میں جو دم واجب ہوتا ہے وہ حدودِ حرم ہی میں دینا پڑتا ہے۔ اپنے ملکوں میں آ کر بکرا دے دو تو دم ادا نہیں ہوگا اسی طرح حدودِ حرم کی خطاؤں کی تلافی حدودِ حرم ہی میں کر لو اور ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ جاؤ کہ بھائی! مجھ سے غلطی ہو گئی، حاجی صاحب! مجھے معاف کر دو۔ حدودِ حرم کی خطاکو وہیں معاف کرا لو، حقوق العباد ہوں یا حقوق اللہ ہو۔ بس اس مہینہ کا حق میرے دل میں آج یہی آیا ہے کہ میں آپ حضرات کو رمضان کے مبارک مہینہ کے لیے آج ہی سے مستعد کر دوں اور نفس کے گھوڑوں کی لگام زبردست ٹائٹ کر دی جائے کہ یہ ایک مہینہ اللہ کے نام پر فدا رہو۔ ایک مہینہ کے لیےان شاءاللہ نفس مان جائے گا کہ کوئی بات نہیں چلو مولوی صاحب کی بات مان لو، ایک مہینہ کا معاملہ ہے۔ اس کا اثر ان شاء اللہ یہ ہو گا کہ ایک مہینہ جب تقویٰ کے نور میں رہیں گے تو رمضان کے بعد بھی گناہ کی ہمت نہیں ہو گی۔ اندھیروں سے مناسبت ختم ہوجائے گی اور کیا عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ احترامِ رمضان کے صدقے میں تقویٰ فی رمضان کی برکت سے تقویٰ فی کل زمان ہمیں دے دیں ۔ جیسے حرمین شریفین میں جن لوگوں نے نظر کو بچایا اللہ نے ان کو عجم میں بھی تقویٰ دے دیا کہ تقویٰ فی الحرم ذریعہ بن گیا تقویٰ فی العجم کا ۔ ایسے ہی تقویٰ فی رمضان کو اللہ تعالیٰ سبب بنادیں تقویٰ فی غیررمضان کے لیے بھی و فی کل زمان کے لیے بھی۔