خزائن القرآن |
|
کریں۔ ہر لمحہ آپ پر فدا رہیں، اپنے دل کو توڑ دیں، آپ کے قانون کو نہ توڑیں۔ آپ کو ناخوش کر کے اپنے دل کو خوش نہ کریں وَمِنْ اَھْلِیْ اور اپنے بال بچوں سے زیادہ آپ سےمحبت کریں۔ ایسا نہ ہو کہ بیوی بچوں کو خوش کرنے کے لیے ہم آپ کی مرضی کے خلاف کوئی کام کر بیٹھیں اور وَمِنَ الْمَآءِ الْبَارِدِ اور حالتِ پیاس میں ٹھنڈے پانی سے جتنا مزہ آتا ہے کہ رگ رگ میں جان آجاتی ہے اے اللہ! اس سے زیادہ ہم آپ سے محبت کریں۔ جو اللہ کے عاشق ہیں جب وہ اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو ان کی رگ رگ میں جان آجاتی ہے اور ان کی جان میں کروڑوں جان آ جاتی ہے۔ اللہ کے عاشق اللہ کے نام سے زندگی پاتے ہیں جیسے پیاسا پانی پی کر اپنی جان میں جان محسوس کرتا ہے، جو اللہ کے پیاسے ہیں وہ اللہ کے نام کا شربتِ ایمان افزا، شربتِ محبت افزا، شربتِ یقین افزا، شربتِ احسان افزا پیتے ہیں۔ ہمدرد کا شربت روح افزا اس کے سامنے بھلا کیا حقیقت رکھتا ہے۔ یہ حدیث تو بخاری شریف کی ہے۔ مولانا جلال الدین رومی کی قبر کو اللہ نور سے بھر دے وہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس جملہ انشائیہ کی وجہ بیان کرتے ہیں دیوان شمس تبریز میں ہےکہ ؏ بجز چیزے کہ دادی من چہ دارم اے اللہ !جو آپ ہمیں دیں گے وہی تو ہم پائیں گے، اگر آپ ہی ہمیں نہ دیں گے تو ہم کہاں سے لائیں گے، ہم تو آپ کے بھک منگے ہیں، آپ کے فقیر ہیں۔ لہٰذا جو آپ نے دیا ہے وہی تو ہمارے پاس ہے ؏ چہ می جوئی ز جیب و آستینم آپ میری جیب و آستین میں کچھ نہیں پائیں گے۔ اس میں کیا رکھا ہے، جو بھیک آپ دیں گے وہی تو ہم پائیں گے لہٰذا پہلے محبت کی بھیک آپ ہم کو دے دیجیے پھر ہم سراپا محبت بن جائیں گے۔ جملہ انشائیہ کی وجہ مولانا نے عاشقانہ انداز میں بیان کی کہ اے اللہ! ہم آپ سے آپ کے فضل کی بھیک مانگتے ہیں کہ اشد درجے کی محبت آپ ہمیں دے دیں تاکہ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ کے ہم مصداق ہو جائیں۔ اسی اشد محبت کو عارف رومی دوسری جگہ اس طرح مانگتے ہیں ؎ بر کفِ من نہہ شرابِ آتشیں بعد ازیں کرّ و فرِّ مستانہ بیں اے خدا! پہلے خوب تیز والی اپنی محبت کی شراب مجھ کو پلا دیجیے پھر میری عاشقی کا تماشا دیکھیے۔ جس آیتِ مبارکہ کا انتخاب کیا ہے اس کا موضوع صرف یہ ہے کہ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی محبت بندوں