خزائن القرآن |
|
ہوا ہے، ناقص صحابی نہیں ہوا۔ وہ صحابی مکمل آپ نبی مکمل، اگرچہ قرآن پاک ابھی مکمل نازل نہیں ہوا۔ معلوم ہوا کہ نبوت اور صحابیت کتاب اللہ کی تکمیل کے تابع نہیں۔ اگر کتاب صحبت سے زیادہ اہم ہوتی تو اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ کے نزول کے وقت ایمان لانے والے صحابی نہ ہوتے بلکہ یہ ہوتا کہ ابھی تو ایک ہی آیت نازل ہوئی ہے جب پورا قرآن نازل ہو جائے گا تب صحابی بنو گے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ اس وقت ایمان لانے والے صحابہ کا مقام سب سے بڑھ گیا اور وہ اَلسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْن کہلائے۔ اور آج پورا قرآن سینوں میں ہے۔ لیکن کوئی صحابی بن کر دکھائے۔ اس سے اندازہ کیجیے کہ صحبت کیا چیز ہے۔ انڈا ایک لاکھ سال تک الگ پڑارہے تو انڈا ہی رہے گا بلکہ گندا ہو جائے گا اور مرغی کی صحبت میںاکیس دن تک رہے تو حیات آ جاتی ہے۔ ایسے ہی جو لوگ بزرگوں کے پاس رہتے ہیں ان کو حیاتِ ایمانی عطا ہوتی ہے۔ صحبت یافتہ عامی کے اخلاق میں اور غیرصحبت یافتہ عالم کے اخلاق میں آپ زمین و آسمان کا فرق پائیں گے۔ بے صحبت یافتہ کہیں دولت سے بک جائے گا، کہیں مال سے ،کہیں جاہ سے، کہیں باہ سے اور اللہ کا ولی اور صاحبِ نسبت کبھی بک نہیں سکتا۔ سورج اور چاند سے نہیں بک سکتا، سلاطین کے تخت و تاج سے نہیں بک سکتا، لیلائے کائنات کے نمکیات سے نہیں بک سکتا اور مجانینِ عالم کی عشقیات سے بھی نہیں بک سکتا۔ اسی لیے بڑے پیر صاحب شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے علمائے کرام! مدرسوں سے فارغ ہو کر چھ مہینہ کسی اللہ کے ولی کے پاس رہ لو تاکہ تمہاری نفسانیت مٹ جائے اور للہیت آجائے۔ ایک محدث نے کیا خوب کہا ہے ؎ اگر ملی نہ غلامی کسی خدا کے ولی کی تو علمِ درسِ نظامی کو علم ہی نہیں کہتے ورنہ ضمیر فروشی اور نفس پرستی رہتی ہے۔ جس کے دل میں خالقِ دل متجلی نہیں اس کا دل، دل نہیں ہے، وہ دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ میرا شعر ہے ؎ صحبتِ اہلِ دل جس نے پائی نہ ہو اس کا غم، غم نہیں اس کا دل، دل نہیں صحبت کی قیمت علم سے زیادہ ہے کیوں کہ جو پہلے ایمان لائے ان کو نبی کی صحبت زیادہ ملی، ان کا درجہ ان سے بڑھ گیا جو تیس پاروں کے بعد ایمان لائے۔ یہ ہے صحبت کی اہمیت اور جو شیخ اور مربی جتنا قوی النسبت ہو گا