خزائن القرآن |
ہے یعنی فجور اور نافرمانی کے تقاضوں کو روکنے ہی سے تقویٰ پیدا ہوتاہے جیسے موجودہ سائنس کی تحقیق ہے کہ مثبت اور منفی(positive)اور( negative) ان دو تاروں سے بجلی پیدا ہوتی ہے، اسی طرح اے اللہ! آپ نے مادّۂ فجور کا منفی تار اور تقویٰ کا مثبت تار ہمیں دے دیا تاکہ جب ہمارے اندر مادّۂ فجور کا جوش ہو تو آپ کےخوف سے اس پر عمل نہ کریں، نافرمانی کے تقاضے پر عمل نہ کرنا یہی منفی تار ہے جس سے نورِ تقویٰ پیدا ہوتا ہے، لا الٰہ کی تکمیل سے الا اللہ نصیب ہوتا ہے، باطل خداؤں کو نکالنے سے اللہ تعالیٰ دل میں متجلی ہوتا ہے۔ معلوم ہوا کہ مادّۂ فجور اور مادّۂ تقویٰ کی کشمکش سے آپ ہی مقصود ہیں اور ان دو تاروں سے آپ اپنی محبت کا چراغ ہمارے دلوں میں روشن کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ ہی ہمارے مقصود بن جائیں اور ہمیں ولی اللہ بنالیں۔ لیکن خیر و شر یعنی مادّۂ فجور اور مادّۂ تقویٰ کی کشمکش اور مجاہدۂ شاقہ سے ہماری جان نکلی جارہی ہے، ہم بے دم ہوئے جا رہے ہیں یعنی سخت فتنہ و آزمایش میں مبتلا ہیں لہٰذا اے رب! اپنے جذب سے آپ ہمیں اپنی طرف کھینچ لیجیے تاکہ اختیار بین الطریقین کی کشمکش سے نجات حاصل ہو اور آپ کی راہ آسان ہوجائے۔ ابتدائے سلوک میں نفس کو خیر و شر کے انجذاب سے سخت مجاہدہ و کشمکش پیش آتی ہے، شر اور فجور کی طرف کشش ہوتی ہے توسالک مجاہدہ کر کے نفس کو روکتا ہے اور بہ تکلف اس کو خیر کے راستے پر ڈالتا ہے۔ تو مولانارومی رحمۃاللہ علیہ دعا فرما رہے ہیں کہ اے اللہ! اس مقامِ تلوین کو مقامِ تمکین و استقامت سے تبدیل فرما دیجیے تاکہ ہمیں آپ کا قربِ تام اور سرورِ دوام حاصل ہو۔ اے کریم! اس تردد بین الطریقین سے ہمیں نجات عطا فرمائیے اور صراطِ مستقیم پر جذب فرما لیجیے کیوں کہ جس کو آپ جذب فرما لیں وہ کبھی مردود نہیں ہوتا اور سوئے خاتمہ سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ اس لیے اے اللہ !ہم آپ سے جذب کی بھیک مانگتے ہیں کیوں کہ شیطان سالکِ محض تھا، مجذوب نہیں تھا ورنہ مردود نہ ہوتا کیوں کہ جب سے دنیا قائم ہے آپ کا کھینچا ہوا کوئی شخص بھی مردود نہیں ہوا۔ جتنے لوگ مردود ہوئے ہیں وہ سب سالک تھے، آپ کے جذب سے محروم تھے۔ سالک کو بھی آخر میں جذب نصیب ہوتا ہے کیوں کہ بغیر آپ کے جذب کے کوئی آپ کا غیر محدود راستہ طے نہیں کرسکتا۔ آپ خالقِ مقنا طیس ہیں، آپ کے جذب کیے ہوئے کو کون آپ سے چھین سکتا ہے؟ پس اے کریم! صراطِ مستقیم کی طرف آپ کا ہمیں جذب کرلینا ہمارے تردد بین الطریقین اور اختیار بین الامرین کے غم سے بہتر ہے۔