خزائن القرآن |
|
دوسری آیت میں ارشاد ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ؎ اے ایمان والو! یہودیوں اور عیسائیوں سے دوستی مت کرنا ورنہ ان کی دشمنی کے جراثیم تمہارے اندر گھس جائیں گے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:اِنَّ مُوَالَاۃَ الْیَھُوْدِ وَالنَّصَارٰی تُوْرِثُ الْاِرْتِدَادَ؎ یہود و نصاریٰ سے موالات اور دوستی تمہیں ارتداد میں مبتلا کردے گی۔ ان سے معاملات جائز لیکن موالات حرام ہے یعنی ان سے لین دین، تجارت اور کاروبار کرسکتے ہو لیکن دل سے دوستی نہیں رکھ سکتے۔ علامہ شامی نےاپنی کتاب شامی میں لکھا ہے:لَوْسَلَّمَ الْکَافِرَ تَبْجِیْلًا لَاشَکَّ فِیْ کُفْرِہٖ؎ اگر کسی نے اکرام کے ساتھ کافر کو سلام کرلیا تو اس کے کفر میں کوئی شک نہیں۔ میرے شیخ کے پاس ایک ہندو ڈاکیا آتا تھا، کہتا تھا مولوی صاحب!آداب عرض۔ تو جو اب میں حضرت فرماتے تھے آ…داب اور مجھ سے فرماتے تھے کہ میں یہ نیت کرتا ہوں کہ آ اور میرا پیر داب تاکہ اکرامِ کافر لازم نہ آئے۔ لیکن افسوس آج کل الٹا معاملہ ہے کہ آج مسلمان بعض اوقات کفار سے معاملات کا بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن دل سے ان کے ساتھ موالات اور محبت رکھتے ہیں جس کی دلیل یہ ہے کہ غیروں کے طور طریقے، وضع قطع اور عادات واطوار اپناتے ہیں حالاں کہ شریعت نے موالات کو حرام کیا ہے معاملات کو جائز کیا ہے۔ اسی کو اﷲ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ جن پر غضب نازل ہوا اور جو گمراہ ہوگئے ان کے راستے پر نہ چلو۔ اﷲ تعالیٰ نے سورۂ فاتحہ کو ہماری ہر نماز کے ساتھ لازم فرما دیا، کوئی نماز ایسی نہیں جس کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ نہ ہو کیوں کہ اس سورۃ میں اﷲ تعالیٰ نے اپنی پہچان کرائی اور اپنے بندوں کا جو تعلق ہے اس کو بیان فرمایا کہ تمہارا اور میرا کیا رشتہ ہے اور بندوں کو اپنی ذات کے ساتھ رابطہ عطا فرمانے کے مضامین نازل فرمائے۔ اس سورۃ میں شفاء کازبردست اثر ہے، کینسر تک کے مریضوں کو اس سے شفاء ہوگئی اور ڈاکٹر حیران رہ گئے۔ بزرگوں نے لکھا ہے کہ کیسا ہی مرض ہو سورۂ فاتحہ ۱۱ بار اور یا سلام ۱۴۲ بار پڑھ لے ان شاء اﷲ شفاء ہوگی۔ اسی طرح باطنی کینسر یعنی گناہوں سے نجات کے لیے بھی یہ سورۃ اکسیر ہے۔ اس نیت سے پڑھے کہ یا اﷲ! ہر معصیت اور ہر مصیبت سے محفوظ فرما، آمین۔ ------------------------------