خزائن القرآن |
|
ہے لیکن فہم کی کمی ہے۔ دوستوں کی ملاقات اتنی اہم ہے کہ جنّت میں بھی اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡکہ جاؤ پہلے میرے خاص بندوں سے ملو۔ عِبٰدِیۡ میں ’’یاء‘‘ نسبتی ہے یعنی یہ میرے ہیں۔ جو دنیا میں کثرتِ تعلقات اور کثرتِ اسبابِ معاصی اور اسبابِ شہواتِ نفس میں رہتے ہوئے بھی یہ نفس کے نہ ہوئے، غیروں کے نہ ہوئے، میرے بن کر رہے تو جب یہ دنیا میں میرے رہے تو میں کیوں نہ ان کو کہوں کہ یہ میرے ہیں۔ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡمیں اپنے خاص بندوں کی ملاقات کو مقدم فرمایا اور وَ ادۡخُلِیۡ جَنَّتِیۡ میں جنّت کو مؤخر فرمایا۔ یہ تقریر میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ جنّت کی نعمت سے زیادہ اللہ والوں کی ملاقات ہے۔ اس لیے اللہ والوں کی ملاقات کو اللہ تعالیٰ مقدم کر رہے ہیں کہ جاؤ پہلے میرے خاص بندوں سے ملو جن کے صدقہ میں تم یہاں آئے ہو اور حضرت نے فرمایا تھا کہ اہل اللہ جنّت کے مکین ہیں، جنّت ان کا مکان ہے اور مکین افضل ہوتا ہے مکان سے۔ اور دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کو یہ مطلوب ہے کہ اہل اللہ کے پاس زیادہ رہو، نفلی عبادت کا اتنا اہتمام نہ کرو جتنا اللہ والوں کے ساتھ رہنے کا کرو۔ فرماتے ہیں کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ؎ اللہ والوں کے پاس رہ پڑو۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تفسیر میں فرمایا کہ خَالِطُوْھُمْ لِتَکُوْنُوْا مِثْلَھُمْ؎ اتنا ساتھ رہو کہ تم بھی ویسے ہی ہو جاؤ، تمہارے دل میں وہی درد آ جائے، آنکھیں ویسی ہی اشکبار ہوجائیں، تمہارے سینہ میں ویسا ہی تڑپتا ہوا دل آ جائے ویسا ہی تقویٰ تمہیں نصیب ہو جائے۔ اب اس کی دلیلِ شرعی پیش کرتا ہوں اور یہ علمِ عظیم الحمد للہ! ابھی عطا ہوا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کی آپس میں ملاقات اور ملنا جلنا مقصود نہ ہو تا تو جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی بلکہ یہ حکم ہوتا کہ اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو، دروازے بند کر لو، خلوتوں میں مجھے یاد کیا کرو۔ نہیں! بلکہ پانچوں وقت مسجد میں جاؤ اور میرے بندوں سے ملو۔ اس میں ملاقات کی اہمیت ہے کہ مسلمان آپس میں ملتے بھی رہیں۔ کوئی باپ نہیں چاہے گا کہ میرے بیٹے ہمیشہ الگ الگ رہیں۔ اگر بھائی آپس میں ملیں جُلیں کھائیں پئیں، ایک دوسرے کی دعوت کریں تو ابّا خوش ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سات دن تک تو پنجگانہ ملاقات رکھی لیکن جمعہ کے دن ایک بڑا اجتماع رکھا کہ چھوٹے چھوٹے گاؤں میں جمعہ نہیں ہوگا، قریہ کبیرہ میں جاؤ۔ اس طرح جمعہ میں اور زیادہ مسلمانوں سے ملاقات ہوگئی۔ پھر عید و بقر عید میںاور زیادہ اجتماع بڑھا دیا اور پھر حرمین شریفین حج و عمرہ کے لیے آؤ جہاں ------------------------------